کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 35
العشاء ثم جاء فصلى أربع رکعات ثم نام [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشا کی نماز پڑھائی، پھر گھرآئے اور چار نوافل اداکئے اور سوگئے‘‘ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عام حکم «بین کل أذانین صلاة، بین کل أذانین صلاة»ثم قال في الثالثة «لمن شاء» [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دو اذانوں(اذان اور اقامت) کے درمیان نماز ہے، ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔ تیسری دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چاہے۔‘‘ سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر فرض نمازسے پہلے دو رکعت نماز کی ترغیب ہے۔ لہٰذا اس مشروعیت کے مطابق عشاء کی نماز سے پہلے دو رکعت نوافل ادا کئے جاسکتے ہیں۔ ٭ وتر کے بعد دو سنتیں پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیسا کہ اُمّ سلمہ سے روایت ہے: أن النبی کان یصلي بعد الوتر رکعتین [3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دو رکعت نوافل ادا کرتے تھے۔‘‘ وِتر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعت وتر ثابت ہیں۔ ٭ سیدنا ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( الوتر حق على کل مسلم، فمن أحب أن یوتر بخمس فلیفعل، ومن حب أن یوتر بثلاث فلیفعل، ومن أحب أن یوتر بواحدة فلیفعل)) [4] ’’وتر ہر مسلمان پر حق ہے۔ چنانچہ جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے تو وہ ایک پڑھ لے۔‘‘
[1] ایضًا:697 [2] ایضًا:627 [3] سنن ترمذی:471 [4] سنن ابوداود:1422