کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 34
لیکن یہ دو رکعت مؤکدہ نہیں ہیں۔عبداللہ مزنی سے ہی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«صلوا قبل صلاة المغرب» قال في الثالثة: «لمن شاء» کراهیة أن یتخذها الناس سنة [1]
’’مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھو تین دفعہ فرمایا اور تیسری مرتبہ فرمایا جو چاہے۔ تاکہ کہیں لوگ اسے مؤکدہ نہ سمجھ لیں۔‘‘
عشاء: تعداد رکعات کم از کم ایک وتر: 7 (4فرض +2نفل+1وِتر)
فرائض: سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے اہل کوفہ کی شکایت کے بارے میں پوچھا کہ آپ نماز اچھی طرح نہیں پڑھاتے تو آپ نے جواب دیا:
أما أنا واﷲ فإني کنت أصلي بهم صلاة رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم ، ما أخرم عنها، أصلي صلاة العشاء فأرکد في الأولیین، وأخف في الأخریین قال: ذلك الظن بك یا أبا سحٰق [2]
’’اللہ کی قسم! میں اُنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح ہی نماز پڑھاتا تھا اور اس سے بالکل کوتاہی نہ کرتا تھا۔ میں عشاء کی نماز جب پڑھاتا تو پہلی دورکعتوں کو لمبا کرتا اور آخری دو رکعتوں کو ہلکاکرتا ۔ سیدناعمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے:اے ابو اسحٰق !تمہارے بارے میں میرا یہی گمان تھا۔‘‘
نوافل: عشاء کی فرض نمازکے بعدنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے 2 اور 4 نوافل پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے
٭ سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
صلیت مع النبي… وسجدتین بعد العشاء… الخ [3]
’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ . . . عشاء کے بعد دو رکعات نماز پڑھی۔‘‘
٭ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک رات گزاری: فصلى رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح بخاری:1183
[2] صحیح بخاری:755
[3] ایضًا:1172