کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 26
8. امام سعدی فرماتے ہیں :’’یہ کذاب ہے ۔‘‘
9. امام ابن عدی جرجانی اس کی بیان کردہ بعض روایتیں ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
ولعطاء بن عجلان غیر ما ذکرت وما ذکرت وما لم أذکر عامة روایاته غیر محفوظة [1]
’’جو میں نے ذکر کی ہیں، ان کے علاوہ بھی عطا بن عجلان کی روایتیں بھی ہیں اور عام طور پر اِس کی بیان کردہ روایتیں غیر محفوظ ہیں، چاہے میں نے اُن کو ذکر کیا ہے یا ذکر نہیں کیا۔ ‘‘
10. امام ذہبی فرماتے ہیں:
’’واهٍ (انتہائی کمزور) ہے اور بعض ائمہ نے اِسے متهم(بالکذب) قرار دیا ہے۔‘‘ [2]
11. حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
وقال عباس الدوری عن ابن معین لیس بثقة وقال في موضع آخر: کذاب وقال في موضع آخر: لم یکن بشيء کان یضع له الأحادیث فیحدث بها
’’ابن عباس دوری ابن معین سے روایت کرتے ہیں کہ یہ راوی (عطا بن عجلان) ثقہ نہیں ہے اور ایک موقع پر فرمایا کہ ’’یہ کذاب ہے۔‘‘ اور ایک دوسری جگہ پر فرمایا کہ ’’یہ کچھ بھی نہیں۔اِس کے لیے سامنے احادیث گھڑی جاتیں تھیں تو یہ اُن کو بیان کر دیتا۔‘‘
12. اُسید بن زید نے زہیر بن معاویہ سے بیان کیا ہے کہ
’’میں نے عطا بن عجلان اور ایک دوسرے آدمی جن کا اُنہوں نے ذکر کیا، کے علاوہ کسی کو متہم قرار نہیں دیا۔ وہ کہتے ہیں میں نے اِس کا حفص بن غیاث سے ذکر کیا تو انہوں نے اِس بات کی تصدیق کی۔‘‘
13. وقال عمرو بن علي: کان کذابا
[1] الکامل لابن عدی: 5/2003
[2] الکاشف: 2/261