کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 24
’’..یہ اپنے سوء حفظ اور کثرتِ وہم کی وجہ سے اخبار کو اُلٹ پلٹ کر دینے والوں میں سے ہے پس جب یہ کثرت سے ایسا کرنے لگا تو ترک کر دیئے جانے کا مستحق ٹھہرا‘‘
23. حافظ ابن حجر مزید فرماتے ہیں: قال یعقوب بن سفیان: ضعیف، وقال أبو عمرو بن عبد البر أجمعوا على ضعفه [1]
’’یعقوب بن سفیان فرماتے ہیں: یہ ضعیف ہے اور امام ابو عمرو بن عبد البر فرماتے ہیں كہ اس کے ضعف پر محدثین کا اتفاق ہے۔‘‘
24. امام ابن حبان فرماتے ہیں:
کان ممن غلب علیه العبادة حتى غفل عن الإتقان فیما یروي فکثر المناکیر في روایته على قلتها فبطل الاحتجاج به [2]
’’یہ اُن میں سے تھا جن پر عبادت غالب آگئی حتیٰ کہ یہ جن روایتوں کو بیان کرتا اُن میں ضبط و اتقان سے غافل ہو گیا۔ پس اِس کی روایتیں کم ہونے کے باوجود اکثر منکر ہیں۔ پس اِس کے ساتھ دلیل پکڑنا باطل ہے۔‘‘
پس ابن حبان کے اِس راوی عبد الواحد بن زید بصری کے بارے میں اِن مذکورہ ریمارکس سے ہی ابن حبان کے اِس راوی کو کتاب الثقات میں ذکر[3] کرنے کا از خود ردّ بھی ہو جاتا ہے۔
25. نیز حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: وذکره أیضًا في الثقات فما أجاد [4]
’’ ابن حبان نے اِس راوی کو کتاب الثقات میں بھی ذکر کر کے اچھا نہیں کیا۔‘‘
26. امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
عبد الواحد بن زید البصری، منکر الحدیث عن الحسن وعبادة بن نسي[5] ’’عبد الواحد بن زید بصری منکر الحدیث ہے، حسن اور عبادۃ بن نسی سے
[1] تعجیل المنفعۃ: ص 266
[2] کتاب المجروحین: 2/139، رقم 767
[3] 7/124
[4] لسان المیزان: 4/99 دوسرا نسخہ 81 نیز دیکھیں:تعجیل المنفعۃ:ص 266
[5] التاریخ الصغیر: ص 181،دوسرا نسخہ: ص 144..... نیز دیکھیں تعجیل المنفعۃ:ص 266