کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 23
متروک نہیں کہا جاتا جب تک کہ سب (محدثین) اُس کی حدیث کو ترک کرنے پر اتفاق نہ کر لیں۔ ‘‘ 16. امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں :لیس بشيءیعنی ’’یہ (حدیث میں) کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘ [1] 17. نیز فرماتے ہیں: عبد الواحد بن زید لیس حدیثه بشيء ضعیف الحدیث [2] ’’عبد الواحد بن زید کی (بیان کردہ) حدیث کی کچھ بھی (حیثیت) نہیں ہے۔ یہ ضعیف الحدیث ہے۔‘‘ 18. امام ابو حاتم فرماتے ہیں: لیس بالقوي في الحدیث ضعیف بمرة [3] ’’یہ حدیث میں مضبوط نہیں ہے، ایک مرتبہ فرمایا: ضعیف ہے۔ ‘‘ 19. حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: قال یعقوب بن شیبة صالح متعبد وأحسبه کان یقول بالقدر ولیس له علم بالحدیث وهو ضعیف وقد دلس بشيء ’’یعقوب بن شیبہ فرماتے ہیں، یہ نیک عبادت گزار ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ یہ تقدیر کا انکار کرتا تھا، اور اِسے حدیث کا کچھ بھی علم نہیں تھا اور یہ ضعیف ہے۔ کچھ تدلیس بھی کرتا ہے۔ ‘‘ 20. قال النسائي: لیس بثقة ’’امام نسائی فرماتے ہیں: یہ ثقہ نہیں ہے۔‘‘ 21. ذکره الساجي والعقیلي وابن شاهین وابن الجارود في الضعفاء ’’اس کو امام ساجی، عقیلی،ابن شاہین اور ابن الجارود نے ضعفاء میں ذکر کیا ہے۔ ‘‘ 22. نیزحافظ ابن حجر فرماتے ہیں: کان فمن یقلب الأخبار من سوء حفظه وکثرة وهمه فلما کثر استحق الترك[4]
[1] تاریخ یحییٰ بن معین:4/89، رقم 3289، تاریخ عثمان بن سعید دارمی:ص 148، رقم 506، الضعفاء الکبیر للعقیلی:3/54، رقم 1014 [2] الجرح والتعدیل للرازی:6/20،رقم 107 [3] ایضًا [4] لسان المیزان:4/99 دوسرا نسخہ 81