کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 20
متابعت ابن ماجہ کی بیان کردہ اِس روایت کے دو متابع ذکر کیے جاتے ہیں: متابع اوّل:یہ روایت مسند احمد ،[1] مستدرک حاکم ،[2] شعب الایمان للبیہقی ،[3] طبرانی کبیر ،[4] طبرانی اوسط ،[5]مسند شامیین[6] اور حلیۃ الاولیاء[7] میں عبد الواحد بن زید بصری عن عبادة بن نسی عن شداد بن أوس کی سند سے مروی ہے اور اس کو یوں بیان کیا جاتا ہے کہ شداد کہتے ہیں: قلت يا رسول الله! أتشرك أمتك من بعدك؟ قال «نعم»، قال: «أما إنهم لا يعبدون شمسًا ولا قمرًا ولا حجرًا ولا وثنًا» ’’میں نے کہا: اے اللہ کے رسول !کیا آپ کے بعد آپ کی اُمت شرک کرے گی فرمایا: ہاں۔فرمایا خبردار، وہ سورج، چاند ،پتھر اور بت کی پوجا نہیں کریں گے (لیکن لوگوں کے دکھلاوے کے لیے عمل کریں گے)۔‘‘ اور اِس کے متعلق امام حاکم کی تصحیح کا بڑے زور وشور سے ذکر کیا جاتا ہے۔ 1. حالانکہ ان کے متعلق امام زیلعی لکھتے ہیں: تصحيح الحاكم لا يعتد به فقد عرف تساهله في ذلك [8] ’’امام حاکم کے کسی حدیث کو صحیح کہنے کو معتبر نہیں سمجھا جائے گا، کیونکہ اس بارے (صحیح قرار دینے ) میں ان کا تساہل معروف ہے۔‘‘ 2. نیزدوسرے اَئمۂ حدیث نے امام حاکم کی طرف سے اِس روایت کی تصحیح کی تردید بھی کی ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ ، امام حاکم کی تصحیح نقل کرنے کے بعد اِس کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں:
[1] ج4/ص124،رقم 17120 [2] رقم 8106، دوسرا نسخہ 7940،تیسرا نسخہ:4/330 [3] رقم 6411،دوسرا نسخہ 6830 [4] رقم 4145، 4144 [5] رقم 4213 [6] رقم 2236 [7] رقم 1/268 [8] نصب الرایہ:1/344