کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 18
أدخله البخاري في الضعفاء وقال: کان قد اختلط لا یکاد یقوم حدیثه [1] ’’امام بخاری نے اس کو ضعفا میں داخل کیا ہے اور (یہ بھی) فرمایا ہے کہ اِسے اختلاط ہو گیا تھا۔ اِس کی (بیان کردہ) حدیث مضبوط نہیں ہوتی۔ ‘‘ 6. امام ابو حاتم فرماتے ہیں: محله الصدق تغیر حفظه وقال مرة:کان قد اختلط لا یکاد یقوم له حدیث قائم [2] ’’صدوق ہے۔ اِس کا حافظ متغیر ہو گیا تھا اور ایک مرتبہ کہا کہ: اِس کو اختلاط ہو گیا تھا۔ اس کی بیان کردہ حدیث مضبوط نہیں ہوتی۔ ‘‘ 7. حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: صدوق اختلط بآخره فتُرك [3] ’’صدوق ہے۔آخر میں اسے اختلاط ہو گیا تھا پس ترک کر دیا گیا۔‘‘ 8. نیز فرماتے ہیں:’’رواد ضعیف ہے۔‘‘ [4] 9. امام ابن الجوزی فرماتے ہیں: وقال أحمد: حدیث عن سفیان أحادیث مناکیر [5] ’’امام احمد فرماتے ہی:اِس نے سفیان سے منکر روایتیں بیان کیں ہیں۔‘‘ 10. امام ابن عدی فرماتے ہیں:عامة ما یرویه لا یتابعه الناس علیه وکان شیخًا صالحا وفي الصالحین بعض النکرة الا أنه یکتب حدیثه ’’لوگ عام طور پر اِس کی بیان کردہ روایتوں پر اِس کی متابعت نہیں کرتے۔ نیک شیخ تھا اور نیک لوگوں میں ہی کچھ نکارت ہوتی ہے۔مگر اِس کی حدیث کو لکھا جائے گا۔‘‘ 11. ابن حبان نے اِس کو ثقات میں ذکر کیا اور کہا کہ یخطئ ویخالف
[1] ايضًا: 1/286 [2] الجرح والتعدیل: 3/524 [3] تقریب التہذیب: ص 104 [4] الاصابہ:2/282 [5] کتاب الضعفاء والمتروکین: 1/286