کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 14
روایت ِمذکور کی تحقیق ابن ماجہ کی یہ روایت رواد بن الجراح عن عامر بن عبد الله عن الحسن ابن ذکوان عن عباده بن نسی عن شداد بن أوس کی سند سے مروی ہے ۔ 1. روایتِ مذکور پر علامہ البانی رحمۃاللہ علیہ نے ضعف کا حکم لگایا ہے۔[1] 2. ڈاکٹربشار عواد معروف بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔ [2] 3. حافظ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’(یہ روایت) ضعیف ہے اور اس کے دو شاہد ہیں جو ضعیف جدًا ہیں ۔‘‘ [3] 4. اِس روایت کی سند میں تین علتیں ہیں: پہلی علت: حسن بن ذکوان ابو سلمہ بصری مدلس ہے اور عَن کے ساتھ بیان کرتا ہے اور اس نے سماع کی صراحت بھی نہیں کی جیسا کہ 1. حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: صدوق یخطیء رمي بالقدر وکان یدلس من السادسة [4] ’’یہ صدوق ہے (حدیث میں) غلطیاں کرتا ہے، قدری (تقدیر کا منکر) ہے۔ تدلیس کرتا ہے اور طبقہ سادسہ سے ہے۔‘‘ 2. مزید فرماتے ہیں: أشار ابن مساعد إلىٰ أنه کان مدلسًا[5] ’’ابن مساعد نے اِس کے مدلس ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔‘‘ 3. امام علائی، ابوزرعہ ابن الصراقی، سیوطی، حلبی اور الدمینی نے بھی اِس کو مدلسین میں ذکر [6]کیا ہے: فدلسه بإسقاط عمرو بن أبي خالد[7]
[1] ضعیف سنن ابن ماجہ،ص346، ضعيف الجامع الصغیر،ص 189،ضعیف الترغیب والترہیب:1/29 [2] حاشیہ سنن ابن ماجہ بتحقیقه زیر رقم:3905 [3] انوار الصحیفۃ: ص 529 [4] تقریب التہذیب ص 70 [5] مراتب المدلسین رقم:70، طبقہ ثالثہ [6] الفتح المبين في تحقيق طبقات المدلسين،ص 50 [7] إتحاف ذوي الرسوخ بمن رمي بالتدلیس من الشیوخ ص 23