کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 13
حدیث وسنّت ابوعبد اللہ طارق [1] روایتِ شداد بن اَوس رضی اللہ عنہ اور شرک ِاکبر کا وجود فن حدیث کی رو سے تحقیقی جائزہ انہی دنوں بعض لوگوں نے یہ نیا دعویٰ شروع کردیا ہے کہ اُمت ِمسلمہ میں شرکِ اکبرنہیں پایا جا سکتا اور اِس اُمت کا کوئی فرد شرکِ اکبر نہیں کر سکتا ۔ اس دعویٰ سے مقصود یہ ہے کہ آج اگر بعض لوگوں کو شرک سے بچنے کی تلقین کی جائے تو وہ یہ جواب دے سکیں کہ ’’بھائی! اب شرک کیسا، اس کا تو اس اُمت میں امکان ہی نہیں ہے۔ ‘‘ اس مقصد کے لئے شداد بن اَوس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت بلند و بانگ دعوؤں کے ساتھ پیش کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس روایت میں سورج ،چاند، پتھر اور بتوں کی پوجا کا مسلمانوں سے اِمکان رد کر دیا ہے،لہٰذا مسلمان کبھی بھی شرکِ اکبر کے مرتکب نہیں ہو سکتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب یہ روایت شداد بن اوس كی زبانی یوں بیان کی جاتی ہے: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم :(( إنّ أخوف ما أتخوف على أمتي الإشراك بالله أما إنّي لست أقول یعبدون ولا شمسا ولا قمرا ولا وثناء ولٰکن أعمالا لغیر الله وشهوة خفية)) [2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: مجھے اپنی اُمت پر سب سے زیادہ خطرہ اللہ کے ساتھ شرک کا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند اور بت کی عبادت کریں گے لیکن وہ عمل کریں گے، اللہ کے علاوہ دوسروں کے (دکھانے کے ) لئے اور شہوتِ خفیہ کا‘‘
[1] اُستاذِ حدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ Lahore Islamic University جوہرٹاؤن برانچ، لاہور [2] سنن ابن ماجہ: 4505