کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 8
’’نیٹو کے بارے میں سب کا خیال تھا کہ اس کے قیام کامقصد یہ تھا کہ کمیونسٹوں کے حملوں کے خلاف یورپ کا دفاع کیا جائے مگر اب لیبیا اس جنگی ملک کا نیا شکار بنا ہے۔‘‘ NATOنے لیبیا کے آپریشن کو Odyssey Dawn (صبح کی اُڑان) کانام دیا گیاہے۔ ایسکو بار نےلیبیا پر حملے کوCoup de theatre (قبضہ تھیٹر)قرار دیا ہے۔ یاد رہے جب کوئی فوجی جرنیل کسی حکومت کا تختہ الٹتا ہے اُسے Coup de etat (فوجی قبضہ)کہا جاتا ہے۔ اُس نے اس حملے کی حقیقت بیان کرتے ہوئے تبصرہ کیا ہے: ’’نیٹو تھیٹر کے بظاہر اجماعی حملے سے اصل حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ یہ’صبح کی اُڑان‘درحقیقت ایک امریکی جنگ ہی ہے۔ ہاں وائٹ ہاؤس اسے’محدود وقتی، محدود فوجی ایکشن‘کہہ رہا ہے۔ (Time limited scope, limited military action) ’’فی الوقت تو یہ نیٹو کے جنرل کارٹر ہام(Carter Ham)کی قیادت میں ایک ’محدود وقتی‘ آپریشن ہے مگر کچھ دنوں میں یہ’محدود وقتی‘ حملہ امریکی ایڈمرل جیمس سٹاروڈز James Starvidis کی کمانڈ میں دے دیا جائے گا جونیٹو کے ٹاپ فوجی کمانڈر ہیں ۔‘‘ ایسکو بار نےفرانسیسی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُسے ’نیا نپولین صدر‘ لکھا ہے۔یاد رہے کہ 1888ء میں نپولین بونا پارٹ نے لیبیا اور مصر پر حملہ کیا تھا۔ فرانسیسی صدر کی خواہش تھی کہ فرانس کے میراج طیارے لیبیا پر حملہ کرنے والے جنگی جہازوں کی قیادت کریں ۔اُس کی اس ’نیک‘ خواہش کو نیٹو نے پذیرائی بخشی۔ 4. مشرقِ وسطیٰ پرجب بھی حملہ کی بات ہوتی ہے، یورپی مسیحی اقوام میں اب بھی صلیبی جذبات جاگ اُٹھتے ہیں ۔واضح رہے کہ لیبیا حالیہ استعماری یورش میں عرب لیگ کا کردار بھی افسوس ناک ہے۔ عرب لیگ نے لیبیا پر نو فلائی زون کی نہ صرف حمایت کی ہے بلکہ قطر نے تو اپنے جہازوں کا ایک بیڑہ اس مقصد کے لیے ارسال کرنے کاوعدہ بھی کیا ہے۔ ترکی ایک مسلم ملک ہونے کے ساتھ ساتھ NATOکا رُکن بھی ہے مگر پیرس کا وہ اہم اجلاس جس میں لیبیا پر حملوں کی حکمتِ عملی کو آخری شکل دی گئی، اس میں ترکی کو دعوت نہیں دی گئی، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نےلیبیا میں نو فلائی زون کے قیام کی مخالفت کی تھی۔طیب اردگان نے زور دیا کہ لیبیا میں نیٹو کے مشن کا