کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 79
اُمورِطلبہ کی نگرانی: طلبہ کے علاج، لباس،خوراک اور رہائش کا انتظام آپ کے ذمے تھا۔ اس خدمت کو بڑی ذمہ داری اور خوشی سے نبھاتے رہے۔ طلبہ کے ذاتی معاملات اور مسائل میں ان کی مناسب رہنمائی کرتے۔ ادارہ میں تقریب،اجتماع اور جلسہ میں مطبخ اور مہمانی کے فرائض بھی آپ کے ذمہ ہوتے جسے خوش اُسلوبی سے اَدا کرتے،عموماًہرسال فارغ ہونے والے طلبہ کی دعوت کرتے۔ خطابت: آپ سادہ،عام فہم،قرآن وحدیث سے مدلّل پنجابی اشعار سے مزین خطاب کرتے۔ گاؤں کے احباب اور ارد گرد کے دینی ساتھیوں سے گہرا تعلق اور ربط رکھتے ۔شادی اور غمی میں شریک ہوتے اور مناسب حد تک معاون بنتے ۔موقع کی مناسبت سے ہلکی پھلکی شاعری کر لیتے۔ گذشتہ دنوں سند کی اہمیت پر جامعہ محمدیہ، لوکوورکشاپ،لاہور میں مقالہ بزبانِ عربی پیش کیا۔ شادی: 1970ء میں آپ کی شادی ہوئی۔تین بیٹے اور سات بیٹیاں ہیں جن میں سے چار شادی شدہ اورصاحب اولاد ہیں ۔بڑا بیٹا عالم دین ہے۔ مولوی عطاء الرحمٰن جو کہ اوڈانوالہ سے فارغ التحصیل ہیں اور جامعہ تعلیم القرآن سمندری میں 12سال مدرّس اور منتظم رہے اور اب اُنہیں دارالعلوم اوڈانوالہ میں اُستا ذمقررکردیا گیاہے اور اللہ کے فضل و کرم سے صاحب ِاولادہیں ۔مولانا مرحوم کے چھوٹے بھائی مولانا عبدالوہاب جامع مسجداہلحدیث لیہ میں امام وخطیب ہیں ۔ اَسناد: مولانا کے پاس اوڈانوالہ مدرسہ اور مولانا محمد یعقوب ملہوی کی ذاتی اسناد تھیں ۔گوجرہ میں دورہ تفسیر کیا، وفاق المدارس کی العالمیہ کی سندپر لاہور میں 1405ھ/1984ء میں تعلیم اللغة العربیة والثقافة الإسلامية کے عنوان سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ نے دوماہ کی ورکشاپ منعقدکرائی، اس میں بھی شریک ہوئے اور سندحاصل کی ۔ آپ کے شاگرد: دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈانوالہ، ضلع فیصل آباد میں مولانا نے 42،43 سال بطورِ مدرّس خدمات سر انجام دیں ۔کثیر تعداد میں طلبہ آپ سے مستفید ہوئے جو مرحوم کے لیےصدقہ جاریہ ہیں اور ملک کے اطراف و اَکناف میں دین اسلام کی خدمت اور علومِ اسلامیہ کی ترویج کر رہے ہیں۔ ذاتی کتب خانہ: دینی اور نصابی کتابیں ،علما اور مدرّسین کا زیور اور اسلحہ ہیں ۔یہ زندگی میں بہترین اور بے ضرر ساتھی ہیں ۔مولانا کے پاس ذاتی کتب خانہ تھا جس میں تفسیر ،حدیث،سیرت،فقہ، تاریخ اور اَحکام کی وقیع اور معتبر کتب جمع کیں اور مستقل الماریوں میں عمدہ سلیقے اور مرتب انداز میں محفوظ کیا۔اَحادیث کے حوالے خوب اَزبر تھے۔ مہمان نوازی: نرم طبیعت،دل نشین اندازِگفتگو اور محبت و اُلفت سے سرشار دل رکھتے تھے۔ ہمسایوں ، رشتہ داروں اور تعلق داروں کے دکھ درد اور خوشی غمی میں شریک ہوتے۔ہرمہمان کی خاطر مدارت کرتے۔ہلکا پھلکا مزاح اور خوش طبعی سے شاداں اور فرحاں رہتے اورساتھیوں کوبھی