کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 70
عالم اسلام مقتدیٰ منصور لیبیا میں مغربی ممالک کی دلچسپی کی وجوہات معاشی ہیں ! ویسے تو اس وقت پورا مشرقِ وسطیٰ بارود کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور اُردن،شام، یمن، بحرین سمیت تقریباً پورے مشرقِ وسطیٰ اور شمال افریقی ممالک میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں لیکن لیبیا کی صورتِ حال خاصی مخدوش ہے جہاں عوامی مظاہروں اور مخالفین کے کئی اہم شہروں پر قبضے کے بعد کرنل قذافی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان خونریز تصادم شروع ہوا۔ اس خونریزی کو جواز بناتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی رسمی اجازت کے بعد امریکا اور ناٹو افواج نے لیبیا پر حملہ کردیا ہے جس کی وجہ سے بحران کی شدت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب بحرین میں حکومت مخالف مظاہرین کوکچلنے کے لیے سعودی افواج کے بحرین میں داخل ہوکر کارروائی کرنے پر مغربی منصوبہ سازوں نے چپ سادھ لی۔ اِس سے قبل مصر میں امریکا نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے حسنی مبارک کی جگہ فوج کے اقتدار سنبھالنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیا جبکہ مراکش اور اُردن کے معاملے میں بھی خاموشی اختیار کیےرکھی۔ اب محسوس ہورہا ہے کہ شام میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے بعد مغرب ایک بار پھر بشرالاسد کی حکومت گرانے کے لیےمتحرک ہوگا اور وہاں بھی اپنی پسند کی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ چونکہ شام کامعاملہ ابھی دور ہے اس لیے لیبیا کی صورت حال کے مطالعے سے پورے مشرقِ وسطیٰ میں شروع ہونے والے سیاسی کھیل کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ اب مغربی تجزیہ نگار یہ خیال ظاہر کررہے ہیں کہ لیبیا میں کرنل قذافی کی فوجوں کی طرف سے مزاحمت کی وجہ سے مغرب کے فوجی آپریشن کو مکمل ہونے میں کئی مہینےلگ سکتے ہیں حالانکہ امریکی صدر بارک اوباما اوراسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ آپریشن جلد ہی بند کردیا جائے گا جس کی اُمید کم ہی ہے۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی سیاسی صورتِ حال پر گفتگو کرتے ہوئے