کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 67
واہ کینٹ کے قریب بعض دوستوں نے اپنے ہاں آنے کی دعوت دے رکھی تھی۔ دوستوں سے ملاقات کے بعد اُنہوں نے مجھے اپنی ورکشاپ دکھائی، جہاں وہ سپیئر پارٹس تیار کر رہے تھے۔ میرے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ یہ سپیئر پارٹس ہم واہ آرڈیننس فیکٹری کے لئے تیار کر رہے ہیں ۔ عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کا المیہ ٹیکنالوجی ہرگز نہیں ، اصل المیہ ایمان سے محروم نالائق عیاش اور بزدل قیادتیں ہیں ، جن میں ٹیکنالوجی اور قوت کے باوجود اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان اور توکل نہیں کہ سر اُٹھا کر دشمنوں سے بات کرنے کا حوصلہ کر پائیں ۔ 9. بدر و حنین اور موتہ و تبوک کی مثالیں تو جانے دیجئے کہ مادہ پرست اور ٹیکنالوجی کے ثنا خواں کہہ سکتے ہیں کہ وہ تو خیر القرون کی باتیں ہیں ، اب کہاں ؟ آج سے دو عشرے قبل جب روس جیسی سفاک سپر پاور نے افغانستان پر حملہ کیا، تب امریکہ بھی روس سے خوف زدہ تھا اور پاکستان کو نصیحت کر رہا تھا کہ روس کی مزاحمت نہ کرو۔ روس جہاں جاتا ہے وہاں سے واپس نہیں لوٹتا۔ امریکی امداد شروع ہونے سے کم از کم ڈیڑھ دو سال پہلے تک آکر وہ کونسی قوت اور ٹیکنالوجی تھی جس نے ضیاء الحق اور افواجِ پاکستان کو روس کے مد مقابل لا کھڑا کیا؟ چلئے لمحہ بھر کے لئے ہم تسلیم کر لیتے ہیں کہ کفار کے مقابلہ میں ہمارے زوال اور پستی کا سبب ٹیکنالوجی کی قلت یا محرومی ہے، لیکن اس سوال کا جواب کیا ہے کہ ملک کے اندر معیشت کی تباہی، بد امنی، دہشت گردی، ڈاکے، اغوا، چوریاں ، ٹارگٹ کلنگ، کرپشن، اسٹیل مل سکینڈل، پنجاب بینک سکینڈل، انشورنس کارپوریشن سکینڈل، نیشنل پاور کمپنیز سکینڈل اور اب حج سکینڈل، اوپر سے لے کر نیچے تک جرائم کی بھرمار۔ ساری دنیا کی نظروں میں یہ جگ ہنسائی اور ذلت بھی کسی ٹیکنالوجی کی قلت کے سبب ہے؟ آخر اس ذلت اور رسوائی کا ذمہ دار کون ہے؟ جس اسلامی جمہوریہ کا صدر قوم سے خطاب میں کلمہ طیبہ صحیح نہ پڑھ سکے، وزیر اعظم تعددِ ازدواج کا سرعام مذاق اڑائے اور شراب پینے کا اعتراف کرے، جس ملک کی وزیر اعظم حدود قوانین کو ظالمانہ سزائیں قرار دے اور جس کا مبلغ علم اتنا ہی ہو کہ اسے اذان بجنے اور کہنے کا فرق تک معلوم نہ ہو۔ جس ملک کا صدر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر داڑھی، حجاب اور