کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 65
سوال یہ ہے کہ ٹیکنالوجی اورکس بلا کا نام ہے؟ اپنے دفاع کےلئے ہمیں اور کس نوعیت کی ٹیکنالوجی چاہئے؟ کیا ہندوستان کے آخری کونے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ٹیکنالوجی پاکستان کے پاس موجود نہیں ؟ جس ملک کے سائنس دانوں کے پاس ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی موجود ہے، کیا وہ ہائیڈروجن بم یا مدربم بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے؟ 1. حال ہی میں پاکستان نے ’ملٹی ٹیوب بیلسٹک میزائل حتف 9 نصر‘ کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایٹمی وار ہیڈ کے ساتھ 60 کلومیٹر تک زمین سے زمین تک مار کرتے ہوئے دشمن کو نشانہ [1]بنا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی کی رٹ لگانے والوں سے ہم یہ پوچھتے ہیں کیا یہ ٹیکنالوجی نہیں ...؟ 2. امریکی ویب سائٹ ’دی ہوفنگ ٹاؤن پوسٹ‘ نے پاکستانی سائنس دانوں کی ٹیکنالوجی میں کامیابیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’پاکستان رواں دہائی کے آخر تک دنیا کی چوتھی بڑی جوہری طاقت بن جائے گا۔ پاکستان نے ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کے لئے کروز اور دیگر میزائلوں کے ساتھ ساتھ آبدوزوں کے بھی کامیاب تجربے کئے ہیں ۔ پاکستان کے پاس 70 سے 90/ایٹمی وار ہیڈز ہیں جو اس کے حریف سے بھی زیادہ ہیں ۔ جس سے اسی بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایٹمی صلاحیت کا حامل یہ ملک حملہ کرنے والے کو بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘ [2] 3. پاکستان اور سعودی عرب میں اپنی چالیس بیالیس سالہ ملازمت کے دوران مجھے الحمد للہ سعودی، ترکی، مصری، سوڈان، ملائی، امریکی اور یورپی سائنس دانوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ اپنے ذاتی تجربے اورمشاہدے کی بنا پر میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ مسلم ممالک کے سائنس دان کسی طرح بھی صلاحیت کے اعتبار سے یورپ اور امریکہ کے سائنس دانوں سے کم نہیں ۔ 4. آپ نے یہ خبر ضرور پڑھی ہو گی کہ 2009ء میں ایک امریکی بینک کی اے ٹی ایم مشین کے نیٹ ورک میں خرابی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے مختلف ممالک میں اس کی سینکڑوں
[1] روزنامہ جنگ: 20/اپریل 2011ء [2] روزنامہ ’اُردو نیوز‘ جدہ: یکم اپریل 2011ء