کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 61
دورِ حاضر اور مسلمان عورت کی ذمہ داری آج کے دور میں مسلمان عورت کی ذمہ داریاں کئی گنا بڑھ گئی ہیں ۔ اس کا کام صرف گھر کی دیکھ بھال نہیں بلکہ اس کی اصل ذمہ داری نئی نسل کی پرورش و نگہبانی ہے جو انفرادی توجہ اور اچھی تعلیم وتربیت کی مستحق ہے۔ گھر ایک چھوٹی سی ریاست ہے۔ بچوں کی پرورش و تربیت، ان میں شعائر ِ اسلامی کا احترام پیدا کرنا، اسلامی خطوط پر ان کی اُٹھان، جہادِ زندگانی میں مردوں کی سچی رفیق ثابت ہونا، ان میں حوصلہ اور ہمت پیدا کیے رکھنا، ان کی ذمہ داریوں کا بوجھ کم کرنا اور گھر میں آمدن و خرچ کے بارے میں صحیح رویے اختیار کرنا؛ یہ وہ تمام کام ہے جو آج کی عورت سر انجام دے سکتی ہے تاکہ گھر میں سکون و چین کی فضا پیدا ہو سکے۔ حاصل کلام یہ کہ تعمیر و اصلاح معاشرہ کے کام میں باشعور اور دینی تعلیم و تربیت سے بہرہ مند خواتین بہت عمدگی سے اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں ۔ معاشرے میں نمودار ہونے والے بعض منفی ر جحانات تو ایسے ہوتے ہیں جن کی خواتین اوّل قدم پر ہی اپنی انفرادی کوششوں سے درونِ خانہ بیخ کنی کر سکتی ہیں ۔شوہروں کے لیے جسمانی و روحانی سکون و تسکین، اپنے قول و عمل سے اولادوں کو دین داری کا درسِ اوّلین، گھروں میں توکل و قناعت اور سکون وآرام کی فضا کی فراہمی،سب فرائض سے وہ کما حقہ نمٹ سکتی ہیں ۔کم آمدنیوں کو اپنے سلیقے اور محنت سے استعمال کر کے عزت اور خودداری سے رہنے کا سامان پیدا کر سکتی ہیں ۔اپنے تعاون، رفاقت اور ہمت افزائی سے مردوں کو دینی اور دنیوی ترقی کے دروازے پر پہنچا سکتی ہیں ۔ اپنے ہمسایوں اور عزیزوں کے سامنے اپنے کردار و اخلاق کا بہترین نمونہ پیش کر کے کتنے ہی گھروں میں اصلاحِ احوال کی بنیاد رکھ سکتی ہیں ۔دینی اجتماعات کی بدولت کتنے ہی دلوں میں اپنے اخلاق کی عمدگی،شائستگی،احترام و حسن خلق سے دین داری کا شوق پیدا کر سکتی ہیں ۔ ہمسایوں کے حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے حسن سلوک سے اپنے آس پاس ایک ہمدرد، مہذب، دیندار اور معاون ماحول پیدا کر سکتی ہیں اور دین کیلئے ایثار کا عملی مظاہرہ کرکے ان مجاہدات میں شامل ہو سکتی ہیں ۔جن کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھروں کو ہی میدانِ جہاد قرار دیا ہے۔