کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 53
کے لئے اپنے سامنے رکھ سکوں )تو امّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انتہائی مؤثر اور ایک حاکم وقت کو رہنمائی کا کام دینے والا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد لکھ کر بھیجا: ’’من التمس رضی اﷲِ بسخط الناس کفاہ اﷲ مؤنۃ الناس ومن التمس رضا الناس بسخط اﷲِ وکلہ اﷲ إلی الناس‘‘[1] ’’جس شخص نے لوگوں کو ناراض کرکے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کی ہے، اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کی ناراضی سے کافی ہوجائے گا۔ اور جس نے اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کو خوش کرنا چاہا، اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے ہی سپرد کردے گا۔‘‘ 2.ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہیں جارہے تھے۔راستہ میں خولہ بنت ثعلبہ ؓ سے ملاقات ہوگئی۔وہ وہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرنے لگیں ۔ رعایاکے معاملہ میں خدا سے ڈرتے رہو ۔یہ بات ذہن نشین کرلو کہ جس شخص کو خدا کے عذاب کا خوف ہوگا وہ قیامت کو دور نہیں سمجھ سکتا اور جس کو موت کا کھٹکا لگا ہو گا(وہ لا ابالی زندگی نہیں گزار سکتا بلکہ )اس کو نیکیوں کے ہاتھ سے چھوٹ جانے کا ہر وقت خدشہ رہے گا۔‘‘[2] 3.ایک مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :مہر کی مقدار کم رکھو تو ایک عورت نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس کی تبلیغ کا حق نہیں ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ ’’اگر تم اپنی عورتوں کو مہر میں ایک ڈھیر مال بھی دے دو تو اس سے ایک حبہّ بھی نہ لو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ مہر کی کوئی حد نہیں ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اعتراف کرتے ہوئے فرمایا: ’’ایک عورت نے عمر رضی اللہ عنہ سے بحث کی اور غالب رہی۔‘‘[3] 4.سودہ بنت عمارہ رضی اللہ عنہا نے جنگ ِ صفین میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ دیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد کا واقعہ ہے کہ یہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں ۔ پہلے تو ماضی میں جو کچھ ہوا، اس پر معافی چاہی پھر کہا :’’ امیر المومنین! آپ لوگوں کے سردار اور ان کے معاملات کے ذمہ دار و نگہبان ہیں ، اس لئے ان کے جو حقوق اللہ تعالیٰ نے آپ پر فرض کیے ہیں ان کے متعلق وہ آپ سے ضرور پوچھے گا۔ ہم پر ایسے گورنر متعین ہو کر آتے ہیں جو
[1] سنن ترمذی:۲۴۱۴ [2] الاستیعاب، تذکرہ خولہ بنت ثعلبہ [3] فتح الباری:۹/۱۶۱