کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 5
’’میرے خیال میں ،جیسا کہ میں نے شروع ہی سے کہا ہے، ہمیں نیٹو (NATO) کے جنگی جنون پر مبنی تمام منصوبوں کی مذمت کرنی چاہیے۔‘‘[1]
کیوبا کے عمر رسیدہ اشتراکی رہنما کے یہ خیالات امریکی استعمار کے خلاف عالمی ضمیر کی ترجمانی قرار دیئے جاسکتے ہیں ۔ یاد رہے کہ فیڈل کاسترو کا یہ مضمون لیبیا پر نیٹو کے حملوں سے تقریباً ایک ہفتہ قبل شائع ہوا۔
گذشتہ چند صدیوں کے دوران جب سے یورپ کو عالم اسلام پر سیاسی، معاشی اور عسکری غلبہ ملا ہے، اس نے اسلامی ریاستوں کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے بےحدمکروفریب اور شاطرانہ چال بازیوں سےکام لیاہے۔ آپ اٹھارہویں اور انیسویں صدی کی یورپی استعمار(Imperialism) کا مطالعہ کیجئے، آپ حیران ہوں گے کہ وہ ایشیا اور افریقہ کے لوگوں کو غلام بنانے کے لیے اُنہیں ’ مہذب‘ بنانےکاجواز پیش کرتے تھے۔ یہ مکروفریب مغربی استعمار کی ڈپلومیسی کا مستقل عنصر رہا ہے۔ 2003ء میں امریکی صدر جارج بش نے عراق پرحملہ کرنے کے لیے صدر صدام حسین کے قبضے میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ختم کرنے کا فریب وضع کیا ،بعد میں امریکیوں نے اس کے ساتھ ساتھ عراقی عوام کو ’جمہوریت اور آزادی‘ سے ہم کنار کرنےکو اپنا مقصد بنا لیا اور آج تک نہایت ڈھٹائی سے یہی راگ الاپ رہے ہیں حالانکہ خود مغربی ذرائع ابلاغ نے ثابت کردیاکہ WMD(وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیار) کا کوئی وجود نہیں تھا۔ کون نہیں جانتا کہ عراق پر قبضہ کرنےکے حقیقی عزائم اور مقاصد کیا تھے؟
2. معروف عرب صحافی اور دانشور اعصام الامین کے الفاظ ہیں :
But his real aim was to impose American hegemony and control over this strategic region with potential military bases.
’’لیکن اس (جارج بش) کا حقیقی مقصد یہ تھا کہ اس تزویراتی اہمیت کےعلاقے میں امریکی
[1] ڈیلی ٹائمز:13/مارچ 2011ء