کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 47
معاونت کے لیے روانہ ہوئیں ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی ان ہی میں تھیں ۔‘‘ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس د ن زخمی ہوئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہی نے اسے چٹائی کی راکھ سے بھرا تھا۔ 11.حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ جنگ اُحد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی مجاہدین کی خدمت کی تھی : ’’ لقد رأیت عائشۃ بنت أبي بکر وأم سلیم وإنہما المشمّرتان أری خدم سوقہما تنقزان القرب علی متونہما ثم تفرغانہ في أفواہ القوم ثم ترجعان فتملانہما ثم تجیئان فتفرغانہ في أفواہ القوم‘‘[1] ’’میں نے عائشہ بنت ابی بکر اور اُمّ سلیم کو کمر بستہ (لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے) دیکھا۔ وہ اس قدر تیزی سے دوڑ دھو پ کر رہی تھیں کہ میں نے ان کی پنڈلیوں کے پازیب دیکھے، وہ اپنی پشت پر پانی سے بھرے ہوئے مشک لاد لاد کر لاتی تھیں اور مجاہدین کو پلاتیں پھر واپس جاتیں اور بھر کر لاتیں اور مجاہدین کی تشنگی دور کرتیں ۔‘‘ 12.ایک انصاری خاتون اُمّ سلیط رضی اللہ عنہا کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’إنہا کانت تزمز لنا القرب یوم أحد‘‘[2] ’’ اُحد کے دن وہ ہمارے لیے مشکیزے بھرتی تھیں ۔‘‘ 13.حمنہ بنت حَجش رضی اللہ عنہا نے بھی اس دن یہ خدمات انجام دی ہیں ۔ ابن سعد نے لکھا ہے: ’’وقد کانت حضرت أحدًا تسقی العطش وتداوي الجرحٰی‘‘[3] ’’وہ اُحد میں موجود تھیں ۔ پیاسوں کو پانی پلاتیں اور زخمیوں کا علاج کرتیں ۔‘‘ 14.اُمّ ایمن کے حالات میں بھی ابن سعد رضی اللہ عنہا نے اسی قسم کی روایت نقل کی ہے: ’’ وقد حضرتْ أمّ أیمن أحدًا وکانت تسقي الماء وتداوي الجرحٰی وشہدت خیبر مع رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘[4] 15.جنگ خیبر کے سلسلے میں مورخ ابن اسحق نے صراحت کی ہے: ’’وقد شہد خیبر مع رسول ﷲ لنساء المسلمین‘‘[5] ’’خیبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمان خواتین میں سے بہت سی خواتین نے شرکت کی۔‘‘
[1] صحیح بخاری:۴۰۶۴ [2] ایضاً:۲۸۸۱ [3] طبقات ابن سعد:۸/۱۸۵ [4] ایضاً:ص۱۶۳ [5] سیرۃ ابن ہشام :۳/۳۳۴