کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 46
6.رومیوں میں جہاد میں شہرت رکھنے والی نامور شخصیت حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے ان کی بیوی نے ایک جنگ کے موقع پر دریافت کیا۔ بتائیے! کل آپ کہاں ہوں گے؟ جواب دیا: یا تو دشمنوں کی صفوں کے اند ریا جنت میں ۔اِن شاء اللہ،جواب سن کر بیوی نے بھی پورے عزم کے ساتھ کہا، ان دونوں جگہوں میں سے جہاں بھی آپ ہوں گے مجھے توقع ہے کہ میرا مقام بھی وہی ہو گا۔ [1] 7.ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ’’کنا لنغزو مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم فنسقی القوم نخدمہم ونرد القتلی والجرحی إلی المدینۃ‘‘[2] ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد پر جاتی تھیں اورہماری خدمات یہ ہوتی تھیں کہ مجاہدین کو پانی پلاتیں ۔ ان کی خدمت کرتیں اور جنگ میں کام آنے والوں اور زخمی ہونے والوں کو مدینہ لوٹاتیں ۔‘‘ 8.ایک اور صحابیہ رضی اللہ عنہا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوئی تھیں ، بیان کرتی ہیں : ’’ کنا نداوي الکلمی ونقوم علی المرضی‘‘[3] ’’ہم زخمیوں کی مرہم پٹی اور بیماروں کا علاج معالجہ اور ان کی تیمار داری کرتی تھیں ۔‘‘ 9.اُمّ ؓ عطیہ اپنے متعلق فرماتی ہیں : ’’میں نبی کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہوئی تو میں لوگوں کے لیے کھانا بناتی،زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی اور بیماروں کی دیکھ بھال کرتی۔‘‘[4] 10.اُحد کے زخمی مجاہدین کی مرہم پٹی اور خدمت کے لئے بہت سی صحابیات جنگ کے بعد مدینہ سے گئی تھیں ، طبرانی کی روایت ہے : ’’لمّا کان یوم أحد وانصرف إلی الصحابۃ یعینونہم وکانت فاطمۃ في من خرج‘‘[5] ’’جس دن اُحد کی جنگ ہوئی اور جنگ کے بعد مشرکین واپس ہو گئے تو خواتین صحابہ کی
[1] البیان والتبیـین:۲/۱۷۰ [2] صحیح بخاری:۲۸۸۳ [3] مسند احمد: ۵/۸۴ [4] ایضاً [5] فتح الباری :۷/۲۸۷