کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 45
((لمقام نسیبۃ بنت کعب الیوم خیر من مقام فلان وفلان)) ’’آج نسیبہ بنت کعب (اُمّ عمارہ) کی ثابت قدمی اور استقلال فلاں اور فلاں سے بہتر ہے۔‘‘ اُحد کے علاوہ اُنہوں نے خیبر، حنین اور یمامہ کی جنگ میں بھی شرکت کی تھی۔یمامہ کے دن لڑتے لڑتے ان کا ہاتھ شہید ہو گیا اور اس کے علاوہ تلوار اور نیزوں کے بارہ زخم ان پر دیکھے گئے۔[1] 2.رومیوں سے مسلمانوں کی جنگ میں عکرمہ رضی اللہ عنہ بن ابو جہل کی بیوی اُمّ حکیم رضی اللہ عنہا شریک تھیں ۔ اجنادین کی لڑائی میں عکرمہ رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے،چار ماہ دس دن کی عدت کے بعد مرجِ صفر نامی ایک مقام پر ان کا نکاح خالد بن سعید رضی اللہ عنہ سے ہو گیا۔ نکاح کے دوسرے دن خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے دعوتِ ولیمہ کی، ابھی لوگ دعوت سے فارغ ہونے بھی نہ پائے تھے کہ رومیوں نے صف بندی شروع کر دی ۔جب گھمسان کا رن پڑا تو اُمّ حکیم رضی اللہ عنہا ، جن پر اب تک شب ِعروسی کے آثار نمایاں تھے اپنے خیمے کا ایک ڈنڈا لے کر میدان میں کود پڑیں اور دشمن کے سات افراد کو اس دن موت کے گھاٹ اتار دیا۔[2] 3.اَسماء بنت یزید کے ہاتھ سے جنگِ یرموک میں نو رومیوں کو موت کاپیالہ پینا پڑا۔ [3] 4.ایک اور انصاری خاتون اُمّ حارث رضی اللہ عنہ کی ثابت قدمی اور شجاعت دیکھئے کہ جنگِ حنین میں اسلامی فوج کے قدم میدان سے اُکھڑ چکے ہیں ، لیکن یہ چند باہمت نفوس کے ساتھ پہاڑ کی طرح جمی ہوئی ہے۔[4] 5.حضرت انس کی والدہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہ خنجر لئے ہوئے اُحد میں آئی تھیں ۔ حنین میں بھی ان کے پاس خنجر تھا، اس طرح مسلح ہو کر آنے کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو جواب دیا: ’’اتخَذْتُہ إن دنا مني أحد من المشرکین بقرتُ بہ بطنہ‘‘[5] ’’میں نے اس کو اس لیے ساتھ رکھا ہے تا کہ اگر کوئی مشرک قریب ہو تو اس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں ۔‘‘
[1] طبقات ابن سعد: ۸/۳۰۱تا۳۰۴ [2] الاستیعاب فی اسماء لا صحاب تذکرہ اُم حکیم [3] الاصابہ فی تمییز الصحابہ: ۴/۳۳۵ [4] الاستیعاب فی اسماء الاصحاب تذکرہ ام حارث [5] صحیح مسلم:۱۸۰۹ [نوٹ: شرعی استدلال سے قبل تمام روایات کی فنی حیثیت کی جانچ ضروری ہے۔]