کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 42
اسلام اور طبقہ نسواں عذرا شفیع٭ اِسلا می معاشرہ کی تعمیر میں مسلما ن عورت کاکردار یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلما ن خواتین نے اپنے دین کے لیے بڑ ی قربانیاں دیں ۔ اس کے لیے اُنھوں نے قریب ترین تعلقات اور رشتوں کی بھی پروا نہ کی۔خاندان اور قبیلہ سے جنگ مول لی۔مصیبتیں سہیں ، گھر با ر چھوڑا ۔غرض یہ کہ مفادِدین سے اُن کا جو بھی مفاد ٹکرا یا، اُسے ٹھکرانے میں اُنہوں نے کوئی تامل اور پس و پیش نہیں کیا اور آخری وقت تک اپنے ربّ سے وفاداری کا جو عہد کیا تھا،اس کی مکمل پاسداری کی۔ مسلمان خواتین کی قربانیا ں مکہ کے ابتدائی دور میں جن سعادت مند اور باہمت نفوس نے ایمان قبول کیا تھا ان میں عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کا خاندان بھی تھا۔ان کی والدہ ابو حذیفہ بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کی باندی تھیں ،اُن کو دین سے پھیرنے کے لیے ہر طرح کی اَذیت دی جاتی رہی یہاں تک کہ ابو جہل نے جرمِ حق کی پاداش میں نیزہ مار کر ان کو شہید کر دیا، لیکن ان کے پائے ثبات میں کوئی لغزش نہیں آئی۔یہ پہلی شہادت تھی جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام پر لبیک کہنے کے نتیجہ میں کسی کو نصیب ہوئی۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت ِخطاب ایمان لے آئیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو اس قدر زدوکوب کیا کہ لہو لہان ہوگئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سختی کے جواب میں کہتی ہیں : ’’یا ابن خطاب ما کنتَ صانعًا فَاصْنَعْہ فإني قد أسلمتُ‘‘[2] ’’ابن خطاب !میں تو ایمان قبول کر چکی اب جو چاہو کرگزرو (میں اس سے پھر نہیں سکتی )‘‘ ابو سفیا ن کے ایمان لانے سے قبل کا واقعہ ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے تو اپنی بیٹی اُمّ المومنین اُمِ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے بھی ملنے گئے۔گھر میں نبی کا بستربچھا ہوا تھا۔ وہ اس ٭ اسسٹنٹ پرو فیسر،گورنمنٹ کالج فار ویمن،اوکاڑہ
[1] طبقات ابن سعد: ۸/۱۹۳ [2] مستدرک حاکم: ۴/۵۹