کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 41
بارے تحسین کے کلمات کہے اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔مثلاً ایک امیر اپنے تکبر کو غربا میں بیٹھ کر اور ایک عالم دین اپنے تکبر کو طلبا میں بیٹھ کردور کر سکتا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ اہل علم نے اس طرف توجہ دلائی ہے کہ شریعت میں ازالہ نہیں بلکہ اِمالہ ہے یعنی معصیت کا مادہ ہی انسان سے ختم ہو جائے تو یہ شریعت کا مطالعہ نہیں ہے بلکہ شریعت کا مطالبہ یہ ہے کہ انسان معصیت کے تقاضوں پر عمل نہ کرے اور ان کو کنٹرول کرے۔پس تکبر کا مادہ ختم کرنا مقصود نہیں ہے بلکہ تکبر کے تقاضوں پر عمل نہ کرنا اور اس بیماری کا علاج کرنا مقصود شرع ہے۔ تکبر سے متعلقہ بعض دوسری اصطلاحات مضمون کے شروع میں ہم نے تکبر سے متعلق بعض دوسری اصطلاحات کا تذکرہ کیا تھا، ان کا ایک مختصرتعارف ہم ذیل میں پیش کر رہے ہیں تا کہ تکبر کے علاوہ ان باطنی بیماریوں کی پہچان بھی سالکین حق کے لیے آسان ہو۔ 2 عُجب: اس سے مراد اپنے کو بڑا سمجھنا عجب ہے۔قرآن میں خو دپسند کے لیے ’مختال‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ 3 حب جاہ: اپنے آپ کو دل ہی دل میں بڑا سمجھنا اور کوشش کرنا کہ دوسرے بھی مجھے بڑاسمجھیں ۔ 4 حب تفوق: دوسروں پر غالب آنے کی شدید خواہش رکھنا اور اس پر عمل کرنا۔ 5 ریا : کسی دینی عمل کو لوگوں کی نظر میں بڑا بننے کا ذریعہ بنا نا ریاکاری کہلاتا ہے۔ تکبر سے متعلق ان اصطلاحات میں ہر ایک مستقل مضمون کی متقاضی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس موذی مرض سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!