کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 40
بھی اس کے تکبر کا سبب بن جاتے ہیں ۔ اپنے نفس کے عشق میں مبتلا ہونا یعنی خود پسندی اور عجب بھی تکبر کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے۔ اسی طرح ریاکاری بھی تکبر کے اسباب میں داخل ہے۔ تکبر کا علاج اہل علم نے تکبر کے دو قسم کے علاج تجویز کیے ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں : علمی علاج تکبر کا علمی علاج یوں کیاجا سکتا ہے کہ انسان جب اللہ کی دی ہوئی کسی نعمت یا صفت یا کمال پر اپنے نفس میں بڑائی محسوس کرے تو یہ سوچ بار بار پیدا کرے: 1. میرے اندر کا یہ کمال حق سبحانہ وتعالیٰ کا پیدا کردہ ہے یعنی عطائی ہے اور اس کے حصول میں میرا کوئی ذاتی عمل دخل نہیں ہے۔ 2. میں کسی ذاتی اہلیت کی بنا پر اس نعمت خداوندی کا مستحق نہیں تھا لیکن اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ کمال عطا فرما کر مجھے اپنی رحمت سے مجھے نوازا ہے۔ 3. اس کمال کے اللہ کی طرف سے عطا کیے جانے کے بعد اس کا بقا میرے اختیار اور بس میں نہیں ہے اور کسی بھی وقت اللہ سبحانہ وتعالیٰ اسے سلب کر سکتے ہیں ۔ 4. اگرچہ دوسرے شخص میں یہ کمال فی الحال نہیں ہے لیکن ممکن ہے مستقبل قریب یا بعید میں اسے یہ کمال مجھ سے بھی زائد درجہ میں حاصل ہو جائے۔ 5. اس کا بھی غالب امکان ہے کہ دوسرے شخص میں کچھ ایسے کمالات ہوں جو میری نظر سے مخفی ہوں اور ان کی بنا پر اس کا رتبہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ہاں مجھ سے زائد ہو۔ عملی علاج تکبر کا علمی اور بہترین علاج یہ ہے کہ انسان جس کو اپنے نفس سے چھوٹا سمجھے، اس کے ساتھ بیٹھے، کھائے، پئے، گفتگو کرے، دوستی کرے،اس کا احترام کرے، اس کے