کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 4
کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ مقصود ہے اور وہ لیبیا کے عوام کو جمہوریت کی ’برکتوں ‘سے مستفید ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں ؟ کیا لیبیا میں ایسے حالات پیدا ہوگئے تھےکہ جن کی وجہ سے ایک آزاد اور خود مختار مسلمان ملک کی بین الاقوامی سرحدوں کو روندتے ہوئے اس پرحملہ کرنے کا جواز پیدا ہوگیا تھا؟ ان سب سوالات کا جواب نفی میں ہے۔
آئیے اس اہم سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں کہ عالمی استعمار نے لیبیا کو اپنی جارحیت کانشانہ کیوں بنایا ہے؟ انگریزی اخبارات کے توسط سے ہمیں اس طرح کے اہم موضوعات پر عالمی ضمیر کے حقیقی ترجمان دانشوروں اور صحافیوں کی آرا کا علم ہوتا ہے۔چند ایک نامور شخصیات اور عالمی اُمور کے ماہرین اورامریکی استعماری عزائم کے رازداں صحافیوں کی آرا اور تجزیے ملاحظہ فرمائیے:
1. فیڈل کاسترو عرصہ دراز سے کیوبا کےحکمران چلے آتے ہیں ۔ وہ کمیونزم کےفلسفہ کی بنیادپر اقتدار میں آئے۔امریکی سیاستدان فیڈل کاسترو کی شخصیت سے ہمیشہ مرعوب رہے ہیں ۔برطانیہ کے ایک مشہور اخبار Counter Punch میں ان کامفصل مضمون شائع ہوا ہے۔ فیڈل کاستر و کہتے ہیں :
The US concern in Libya has never been about human rights.
’’ لیبیا میں انسانی حقوق کے بارے میں امریکہ کو کبھی تشویش نہیں رہی۔‘‘
وہ مزید لکھتے ہیں :
’’وہ فریبی جال جو سیکورٹی کونسل، جنیوا میں ہیومن رائٹس کونسل اور نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لیبیا کے خلاف بُنا گیا ہے، یہ خالصتاً ایک تھیٹر (ڈرامہ) تھا۔‘‘
’’میں ان تضادات کے شکار سیاسی راہنماؤں کے ردّعمل کو بخوبی سمجھتا ہوں ، وہ اپنے مخصوص مفادات کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ سیکورٹی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت ، ویٹو کا اختیار، نیوکلیئر ہتھیاروں کی موجودگی اور اسی طرح کے دیگر ادارے اور ذرائع ہیں جنہیں یہ طاقت کے ذریعے انسانیت پرمسلط کرتے ہیں ۔ ہم ان سے اتفاق کریں یا نہ کریں ، مگر ان اقدامات کو اخلاقی اور عادلانہ ہرگز تسلیم نہیں کرسکتے۔‘‘