کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 36
اللہ کے بندوں پر تکبر کی صورتیں اسلامی معاشروں میں تکبر کی اس قسم کی بے شمار صورتیں پائی جاتی ہیں جن میں چند ایک کی ہم نشاندہی کر رہے ہیں : 1. مال کے ذریعے تکبر کرنا جو بادشاہوں ، تاجروں اور مالداروں میں ہوتا ہے۔اس صورت میں ایک مالدار شخص مال کی وجہ سے اپنے آپ کو بڑا اور دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے۔ جو مالدار بھی غریب کو حقیر جانے یعنی اس کے پاس بیٹھنے یا اس کے ساتھ کھانے یا اس کے ساتھ چلنے یا اس سے گفتگو کرنے یا اس کے گھر جانے یا اس کے محلے میں جانے یا اس کے ساتھ دوستی کرنے میں ہچکچاہٹ اور حجاب محسوس کرے توبلاشبہ وہ اس تکبر میں مبتلا ہے۔عموماًمالدار دین دارگھرانوں میں بھی یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ اس تکبر میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ ایک دینی ادارے میں حفظ کی کلاس سے ایک مالدار دینی رجحان رکھنے والے خاندان نے اپنے بچے اس لیے اُٹھا لیے کہ اس ادارے میں ان کے ملازمین کے بچے بھی ساتھ ہی حفظ کر رہے تھے۔ عام طور پر اس کا بہانا یہ بنایا جاتا ہے کہ غربا کے بچوں میں تہذیب نہیں ہوتی حالانکہ اُمرا کے بچے جس قدر مہذب ہوتے ہیں ، اس کاایک جائزہ بھی انگلش میڈیم سکول کے بچوں کی چال چلن کی رپورٹوں سے خوب لگایا جا سکتا ہے۔ اصل میں یہ تکبر ہے جس کی وجہ سے اُمرا اپنے بچوں کو اپنے ملازمین یا غربا کے بچوں کے ساتھ پڑھانے میں حجاب محسوس کرتے ہیں ورنہ تو بچے سبھی فطرتِ سلیمہ پرہوتے ہیں جسے دینی ماحول مل جائے ،اس کی تربیت ہو جاتی ہے اور جسے نہ ملے وہ چاہے غریب کا بچہ ہو یا امیر کا ، بگڑ جاتا ہے ۔ 2. جمال کے ذریعے تکبر کرنا جیسا کہ عموماً عورتوں میں ہوتا ہے۔جب کوئی خاتون اللہ کی طرف سے عطا کیے گئے حسن پر اِترائے اور دوسری خواتین کو اپنے سے کم تر سمجھے تو وہ تکبر کی اس قسم میں بلاشبہ مبتلا ہو چکی ہے۔اس صورت میں حسین خاتون دوسری خواتین کے خدوخال یا رنگت یا پہننے اوڑھنے کے سلیقہ پر منفی تبصرے کرتی نظر آتی ہے