کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 32
الخلاگئے۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی لا کر رکھ دیا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو دریافت فرمایا: پانی کس نے رکھا ہے؟ جب آپ کو بتایا گیا توآپ نے دعا فرمائی: ((اَللّٰهُمَّ فَقِّههُ فِي الدِّینِ، اَللّٰهُمَّ عَلِّمْهُ الْکِتَابَ)) [1] ’’اے اللہ اسے دین کی گہری سمجھ دے۔ اللہ! اسے کتاب (قرآن) کا علم عطا کردے۔‘‘ 8. طالب علم جواب نہ دے سکے تو استادکو بتادینا چاہیے: جب اُستاد کلاس روم میں شاگردوں سے سوالات پوچھے اور طالب علم درست جوابات دیں تو ان کی حوصلہ افزائی کر ے اور شاباش دے۔ اگر وہ جواب نہ دے سکیں تو پھر اُستاد خودصحیح جواب بتادے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کے پتے نہیں گرتے اور اس کی مثال مسلمان کی طرح ہے، وہ درخت کو نسا ہے؟ اس سوال پر لوگ جنگل کے مختلف درختوں (کی بحث) میں پڑگئے، جب کوئی جواب بن نہ پڑا توانہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ہی ہمیں بتادیں ۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ کھجورکا درخت ہے۔‘‘ [2] اس حدیث مبارکہ کی رو سے اساتذۂ کرام کو بھی طلبائے عزیز کے صحیح جواب نہ دینے کی صورت میں از خود صحیح بات بتا دینی چاہیے۔
[1] صحیح بخاری:143 [2] صحیح بخاری:131، 62