کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 18
کتاب علوم الحدیث،المعروف بہ مقدمۃ ابن الصلاح میں اس علم کو علوم حدیث کی انواع میں سے ایک نوع قرار دیتے ہوئے اجمالی طور پر اس کے قواعد و ضوابط بیان کیے۔اسی طرح ابوزکریا یحییٰ بن شرف نووی رحمہ اللہ نے التقریب التیسیرمیں ، ابن کثیر رحمہ اللہ نے اختصار علوم الحدیث میں ، ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے نخبۃ الفکر في مصطلح أھل الأثرمیں اور ان کے بعد آنے والے علماے حدیث نے اپنی اپنی تصانیف میں اس فن کو موضوعِ بحث بنایا ہے۔ بعد اَزاں علما نے اس فن میں مستقل تصانیف مرتب کیں ۔ ان میں سے بعض نے اپنی کتب میں تمام مختلف اَحادیث کو جمع کیا اور بعض نے اپنی تصانیف کو ان اَحادیث کی تطبیق تک محدود رکھا اور ان کے اِشکالات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مراد و مفاہیم کی بھی وضاحت کی۔اس فن کیحوالے سے جو مستقل کتب لکھی گئیں ، وہ درج ذیل ہیں : ۱ اختلاف الحدیث ازمحمد بن ادریس الشافعی (۲۰۴ھ) ۲ تاویل مختلف الحدیث ازابو محمد عبد اللہ بن مسلم بن قتیبہ دینوری (۲۷۶ھ) ۳ کتاب ابن خزیمہ ازابن خزیمہ (۳۱۱ھ) ۴ مشکل الآثارازابو جعفر احمد بن محمد بن سلامہ بن سلمہ طحاوی (۳۲۱ھ) ۵ شرح معانی الآثار،ایضاً ۶ مشکل الحدیث وبیانہ ابوبکر محمد بن الحسن بن فورک (۴۰۶ھ) ۷ التحقیق في أحادیث الخلاف ابن جوزی، عبد الرحمن بن ابی الحسن بن علی بن محمد بن علی (۵۹۷ھ) [1] علم مختلف الحدیث کی مثال اور تطبیق کے طریقوں کی وضاحت کتب ِ اَحادیث میں توہم پرستی کے حوالے سے کچھ صحیح اَحادیث ملتی ہیں جنہیں دیگر احادیث سے مختلف ہونے کی بنا پر اس علم کے تحت بیان کیا جاتا ہے۔ مثلاً
[1] مقدمہ ابن الصلاح، ص:۱۴۳؛التقریب، ص:۲۳؛ شرح نخبۃ الفکر، ص:۶۵؛الرسالۃ المستطرفہ، ص:۱۳۰، توضیح الافکار لمعانی تنقیح الانظار: ۲/۴۲۶؛ اصول الحدیث: ص۲۸۴۔۲۸۶