کتاب: محدث شمارہ 347 - صفحہ 15
حدیث کے آخری حصہ سے یا آخری حصہ پہلے حصے سے متعارض ہو۔ اس قسم کی اَحادیث کو ’مشکل الحدیث‘ میں شمار کیا جاتا ہے۔
۳ متعارض حدیث قابلِ احتجاج ہو اگرچہ وہ رتبہ میں (صحیح اور حسن کے لحاظ سے)اپنے معارض کے برابر نہ بھی ہو۔
۴ دو متضاد احادیث میں جمع و تطبیق ممکن ہو۔ [1]
مختلف الحدیث کی اَقسام اور ان کے اَحکام
اس کی دو قسمیں ہیں :
قسم اوّل اور اس کا حکم: ایسی دو متعارض اَحادیث جن کے مابین تطبیق ممکن ہو۔ ان کا حکم یہ ہے کہ ان کے مابین تطبیق واجب ہے اور عمل ان دونوں پر کیا جائے گا۔
قسم ثانی اور اس کا حکم: وہ متعارض احادیث جن کے مابین جمع و تطبیق ناممکن نظر آ رہی ہو تو اس سے متعلقہ احکام یہ ہیں :
۱ جب دو متعارض احادیث میں جمع و تطبیق ناممکن ہو، لیکن یہ معلوم ہو جائے کہ ان میں سے ایک حدیث ناسخ ہے اور دوسری منسوخ تو منسوخ کو ترک کر کے ناسخ پر عمل کیا جائے گا۔
۲ اگر ناسخ و منسوخ کا علم نہ ہو تو پھر ان متعارض احادیث کے مابین ترجیح کو اختیار کیا جائے گا۔
۳ اگر وجہ ترجیح ظاہر نہ ہو تو ایسی صورت میں دونوں پر عمل کرنے سے توقف کیا جائے گا جب تک کسی ایک کے لیے وجۂ ترجیح ظاہر نہ ہو جائے۔[2]
اہمیت
اس علم پر دسترس اور مکمل عبور کے بغیر مختلف اَحادیث کا مفہوم سمجھنا، متعین کرنا اور اس کی حکمتوں سے آگاہ ہونا انتہائی دشوار ہے اور کوئی بھی عالم و فقیہ صرف حدیث حفظ کر کے اور اس کے تمام طرق جمع کر کے’ محدث‘ نہیں کہلا سکتا جب تک کہ اسے اس علم کا اِدراک نہ ہو۔ چنانچہ
[1] مختلف الحدیث بین المحدّثین والاصولیین الفقہاء، ص:۲۶۔۲۷
[2] مقدمہ ابن الصلاح، ص:۱۴۳؛ التقریب، ص:۲۳؛تدریب الراوی في شرح تقریب النواوي، ص:۲۷۵۔۲۷۶؛ المقنع فی علوم الحدیث:۲/۴۸۱۔۴۸۲