کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 8
سب سے سنگین مسئلہ ہیں ، جن کے نزدیک اپنا چند ٹکے کا مالی مفاداور چند دنوں کی حکومت پوری ملت کے زوال سے کہیں زیادہ اہم ہے۔یہ اپنے چند ڈالروں کے لئے پوری ملت کو بیچ کر اہل کفر کی لونڈی بنا کر رکھنے پر قانع ہیں ۔ 8. پاکستان کے مقتدر عناصر کی اس سازش میں ملی بھگت کے شواہد تو بڑے واضح ہیں ۔ جہاں تک پنجاب حکومت ہے تو اس کا موقف دوغلا ہے۔ بظاہر وہ عوام کے ساتھ اپنے آپ کو دکھانا چاہتی ہے لیکن داخلی طورپر وہ بھی رہائی کی اس سازش میں پوری طرح ملوث ہے۔ ریمنڈ کے واقعے کے پہلے روز ہی اس کی ایف آئی آر کو کمزور تحریر کرکےچھوٹے اور قابلِ ضمانت جرائم کا مجرم ٹھہرانا اور اس کو دہشت گردی کےجرم و عدالت میں پیش نہ کرنا حکومتی رجحان کو بخوبی ظاہرکرتا ہے۔ بعد ازاں اس کا نام جیل ریکارڈ میں نہ تو درج کرنا اور نہ ہی اس کی رہائی کے موقع پر اس نام کا اخراج کرنا، جیل میں اس کو وی آئی پی پروٹوکول مہیا کرنا، عدالت میں اس کی بریت سے قبل ہی لاہور ائرپورٹ پر امریکی چارٹرڈ طیارے کو بروقت لینڈ ہونے کی اجازت دینا، وزیر اعلیٰ کا حساس دنوں میں ملک سے باہر رہنا اور ایک صوبائی وزیر کا رہائی کے دن عدالت میں تمام معاملات کو انجام دلوانا اور میڈیا کو اس وقت باخبر کرنا جبکہ ریمنڈ امریکی آغوش میں جا چکا تھا، یہ تما م کام صوبائی انتظامیہ کی ایما اور تائید کے بغیر پورے نہیں ہوسکتے۔اسکے بعد پاکستانیوں کو کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہئے! پنجاب حکومت اگر چاہتی تو تیسرے مقتول عباد الرحمن کو زندہ کچلنے کے معاملے کو اُٹھاکر، ہاتھ آئے مجرم سے مزید سانحوں تک رسائی حاصل کرتی، کیونکہ عباد الرحمن کا واقعہ پہلے ہونے والے دونوں قتلوں سے ہی منسلک تھا ۔ اور اس کے قتل پر امریکی سفارتخانہ تکبر ونخوت اور بے پروائی پر آخر وقت تک مصر رہا اور اس نے آخر تک اس کو جرم ہی تسلیم نہ کیا۔حکومتیں اپنے سخت اقدام کے ذریعے اپنے وقار کو بلند کرتی اور اپنی عوامی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہوتی ہیں ۔ ایک طرف پاکستان کی عدلیہ کی تکلیف دہ صورتحال یہ ہے کہ اس نے ریمنڈ کی 45 یوم کی تفتیش کوبھی قیدشمار کیا اورریاست کے خلاف جرم پر محض 20ہزار