کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 7
ہے جس کے بعد بہت سے لوگوں کو اپنے ملکی تشخص سے نفرت محسوس ہونا شروع ہوچکی ہے۔ہم نے کبھی امریکہ کو منانے، کبھی عوام کو بہلانے اور کبھی خود کو منوانے کے لئے ہمیشہ اسلام کی ہی قربانی دی ہے۔حکمرانوں کے اس اقدام کا یہ نتیجہ نکلا کہ دنیا بھر میں پاکستان کے ساتھ اسلامی قوانین پر بھی طنزیہ تبصرے کئے گئے۔ اسلام کو اس مقام پر لا کھڑے کرنے والے ہمارے حکمران ہیں ! 7. اُمت ِمسلمہ اس دور میں جس عظیم المیہ کا شکار ہے، وہ مسلمانوں کی عملی کوتاہیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت کا فقدان ہے۔اکثر ممالک میں تو مسلمانوں پر ایسے حکمران مسلط ہیں جو دراصل مسلم رعایا کے مفاد کی بجائے ان کو غلامی کی زنجیروں میں کسنے کےلئے قابض بنے بیٹھے ہیں اور چند ایک ایسے ممالک جہاں مسلمانوں کو اپنا حکمران منتخب کرنے کا بظاہر جھانسہ دیا جاتا ہے، جب گرد چھٹتی ہے اور چند ماہ بعد آنکھیں کھلتی ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلم عوام ایک بارپھر دھوکہ کھا گئے۔ ان ممالک میں جمہوریت کے نام پر موروثی گدیاں چل رہی ہیں جو عالمی طاقتوں کے ساتھ ساز باز کے نتیجے میں اقتدار پر جلوہ گر ہوتی ہیں ۔ دو تین صدیاں قبل جب مسلمان ابھی سیاسی طورپر غیر قوموں کے محکوم نہیں ہوئے تھے اور ان کے فکرو نظر کے زاویے بھی مغربی تہذیب کی چمک دمک سے خیرہ نہیں ہوئے تھے،بڑی حیرانگی ہوتی تھی کہ کس طرح عظیم الشان اسلامی خلافت کو سامراج نے ایک ایک کرکے بانٹ لیا اوران پر ذلت و اِدبار مسلط کردیا اور ایک ایسا وقت کیوں کر آیا کہ موجودہ اسلامی ممالک میں سے دو تین کے ماسوا تمام اسلامی سرزمینیں استعمار کے پنجے میں جکڑتی چلی گئیں ۔یقین نہ آتا تھا کہ اس وقت کی مسلم قیادت کیوں کر اتنی بے پرواہ او رکمزور ہوگئی تھی کہ ایک ایک کرکے تمام خطوں سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ لیکن آج پاکستان کے حکمران دیکھ کر یہ تعجب اور حیرانگی کافور ہوجاتی ہے کہ اگرحکمران ہی اپنی قوم کے ساتھ مخلص نہ ہوں تو وہ قوم کس طرح مقابل ومخالف کا سامنا کرسکتی ہے؟غیروں کی تائید سے ہم پر مسلط ایسے حکمران ملت ِاسلامیہ کا