کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 68
ہوگیا!! اور بلد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم عالمی سُودی امداد لینے پر مجبور ہوگیا... فیا للأسف!! یہ تو انہی کے ذرائع ابلاغ کے چند انکشافات تھے۔ باقی جو کچھ ابھی تک مخفی ہے، وہ تو اور بھی تکلیف دہ اور ناقابل بیان ہوگا۔ عامّۃ المسلمین کی غربت اور فاسق حکمرانوں کی ثروت یہ داستانِ غم، مسلمانوں کے بیت المال او ران کے وسائل و سرمایہ کی چوری تک محدود نہیں بلکہ اس سےبھی بڑی مصیبت یہ ہے کہ ہمارے سروں پرمسلط مغرب کے ایجنٹ حکام، ان کے مصاحبین و خدام، بہت سےبڑے بڑے تجار اور اس طاغوتی نظام کو سہارا دینے اور قائم رکھنے والے کارندےمسلمانوں کی بچی کھچی آمدنی میں ناحق تصرفات کرکے رہی سہی کسر بھی پوری کردیتے ہیں ۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہوگاکہ خلیجی ممالک کی گیس اور پٹرول کی یومیہ آمدنی کڑوڑوں ڈالر سے بھی متجاوز ہے جسے یہ حکام جن کی تعداد بعض ممالک میں بیس سے زائد نہیں ، اپنی عیاشیوں میں اُڑا دیتے ہیں۔اس طرح ان تمام ممالک پر قابض حکام جو مجموعی طور پر چند سو سے زائد نہیں ، اسلام کے مفاد کے لئے مخصوص اور اُمت کا مال جو شرعاً تمام مسلمانوں کی ملکیت ہے ، آپس میں بانٹ لیتے ہیں ۔ ایک مثال ملاحظہ فرمائیے! ان حکام کی زندگیوں پر تحقیق کرنے والے اداروں کے مطابق ان میں سے بعض حکام کا صرف ایک دن کا خرچہ تیس لاکھ ڈالر (یعنی تقریباً 19 کڑوڑ روپے) تک پہنچتا ہے۔ یہ خطیر رقم اِن کے ان محلات کے روزمرہ مصارف پر خرچ ہوتی ہے جو امریکہ، مختلف یورپی ممالک اور مشرقی ساحلوں پر پھیلے ہوتے ہیں ۔ نیز اسی رقم سے ان محلات میں ہونے والے لہو و لعب ، آوارگیوں ، بدکاریوں ، جوئے بازیوں اور فسادات کےاخراجات بھی پورے کئے جاتے ہیں ۔ اسی ایک مثال پر آپ ملت اسلامیہ کے دیگر حکام کوبھی قیاس کرسکتے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ پرنشر ہونے والی ایسی ہی ایک دل سو ز خبر ایک عرب شہزادے فیصل بن فہد کی تھی جس نے جوئے کی ایک میز پر 10کھرب ڈالر (یعنی تقریباً چھ سو کھرب روپے) ہارے اور پھر اسی صدمے کی وجہ سے اس کی حرکت ِقلب بند ہوگئی اور وہ مرگیا۔ دبئی، متحدہ عرب امارت کی ذیلی ریاستوں میں سے ایک اہم ریاست ہے۔ اس ریاست