کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 61
لحاظ سے اپنی ترتیب پرموجود نہیں بلکہ انہیں باب الأقضيةکے تحت علیحدہ ذکر کیا گیاہے او ران احادیث کو حرف قاف سے شروع ہونے والی احادیث اور حرف قاف کے ضمن میں وہ احادیث جن کے آغاز میں الف لام ہے ، کے درمیان میں درج کیا گیا ہے۔ 3. حرف کاف کے ضمن میں وہ احادیث جو لفظ کان سےشروع ہوتی ہیں اور وہ شمائل مصطفیٰ پرمشتمل ہیں انہیں حرف کاف کے تحت درج احادیث کے بالکل آخر میں ذکر کیاگیا ہے البتہ ’’کان‘‘ پرمشتمل وہ روایات جو شمائل مصطفیٰ کے متعلق نہیں تھیں انہیں حرف کاف کی ترتیب کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ 4. حرف لام کے ضمن میں لائے نافیہ او رلائے ناھیہ کے تحت درج احادیث کو حرف لام کی ترتیب میں ذکر نہیں کیا گیا، بلکہ انہیں الگ عنوان ’اللام الألف‘ میں حروف واؤ کے بعد اور حرف یا سے قبل ذکر کیا گیا ہے۔ 5. باب النون کے تحت وہ احادیث جن کے آغاز میں لفظ ’نہی‘ ہے۔ ترتیب حروف کے تحت درج نہیں بلکہ ان احادیث کو حرف نون کے آخر میں باب المناہی کے تحت الگ بیان کیاگیا ہے۔ رموز کا استعمال مؤلف نے احادیث کی تخریج میں احادیث کی محوّلہ کتب کا نام بصراحت بیان کیاہے اور اس کے ساتھ احادیث کی صحت، ضعف اور راویوں پرکلام بھی مذکور ہے البتہ کچھ کتب کےرموز استعمال کیے گئے جن کی تعداد گیارہ ہے اور وہ درج ذیل ہیں : 1.طبرانی کبیر (طك) 2. طبرانی اوسط (طس) 3. طبرانی صغیر (طص)4.طبرانی کبیر و اوسط (طكس)5. طبرانی کبیر وصغیر (طکص)6. طبرانی کبیر،اوسط، صغیر (طکسص)7. مسنداحمد (حم)8. زوائد مسنداحمد (عم) 9.مسند بزار (بز) 10.مسندابی یعلیٰ (ع)11. مستدرک حاکم (ك) نوٹ: یاد رہے کہ آخری چاروں کتب کا مرکزومحور امام جلال الدین سیوطی کی الجامع ہیں ، ان کی الجامع کتب کو مرتب ومہذب کرنے کی کوشش میں یہ مجموعے مرتب ہوئے ہیں ۔