کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 60
احادیث اور اس کے علاوہ دیگر کتب ِاحادیث سے روایات لی ہیں ۔ البتہ کتاب کے مطالعہ سےمعلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات مؤلف بغیر کسی کمی بیشی کے الجامع الکبیر کی احادیث مکرر ذکر کردیتے ہیں ۔بعض اوقات کچھ اضافی کلمات کے ساتھ تکرار ذکر کردیتے ہیں اورکبھی کچھ نقص کے ساتھ مکرر روایات درج کردیتے ہیں نیز اس کتاب میں مکرر روایات کثرت سے موجود ہیں اور اس کتاب کےبارے میں تھوڑی سی غوروخوض کے بعد کتاب بین پر یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہے۔
حافظ مناوی نے مقدمۃ الکتاب میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ہر حدیث کے بعد راوئ حدیث کے احوال اور حدیث کی صحت و ضعف بیان کریں گے لیکن کتاب میں وہ اس دعویٰ پر پورا نہیں اُترے۔ اکثر روایات میں تو یہ وصف موجود ہے، لیکن بعض روایات میں حکم حدیث کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے جس وجہ سے کتاب میں تحقیق احادیث کا پہلو کافی تشنہ ہے۔
نیز اُنہوں نے کتاب کے مقدمہ میں وضاحت کی ہے کہ وہ اس کتاب میں تقریباً ایک ہزار اضافی روایات لائے ہیں ، حالانکہ کتاب میں اس سے کہیں زیادہ اضافی روایات ہیں ۔
المختصر یہ انتہائی اہم او رنہایت موزوں کتاب ہے جو الجامع الکبیر سمیت کئی زائد احادیث پرمشتمل گراں مایہ مجموعہ حدیث ہے نیز راویوں پر جرح وتعدیل کا حکم اور احادیث کی جانچ پڑتال کی گئی ہے جس سےاس کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے۔
ترتیب ِکتاب
مؤلف کتاب نےکتاب ہذا میں احادیث کی ترتیب ابجدی (حروفِ تہجی کے اعتبار سے) اختیار کی ہے ،چنانچہ احادیث کو تلاش کرنے کے لیے احادیث کے شروع والے الفاظ کو حروفِ تہجی کے اعتبارسے دیکھیں ، پھر احادیث کو تلاش کرسکیں گے۔ پھر حروفِ تہجی کی ترتیب کےمتعلق کچھ اُمور سے آگاہی ضروری ہے جودرج ذیل ہیں :
1. حروف تہجی کے کسی حرف کے تحت درج احادیث کو نقل کرنے کے آخر میں اسی حرف کے متعلقہ وہ احادیث درج کی گئی ہیں جن کا آغاز الف لام سے ہوتا ہے۔ اور اُنہیں الگ عنوان، المحلی بأل کے تحت ترتیب دیا گیا ہے۔ مثلاً حرف با سے شروع ہونے والی احادیث کے اختتام پر حرف با سے شروع ہونے والی وہ احادیث لائی گئی ہیں جن کے شروع میں الف لام ہے۔ لیکن تمام حروف کے آخر میں یہ المحلی باَل کا التزام نہیں بلکہ بہت سے حروف ایسے ہیں جن کے آخر میں یہ عنوان سرے ہی سے متروک ہے۔
2. حرف قاف کے ضمن میں وہ احادیث لفظ قضی سے شروع ہوتی ہیں ۔ یہ حروف کی ترتیب کے