کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 6
مقتدرہ کو آپس میں مفادات کی کھینچا تانی سے فرصت ہی نہیں ، اسی صورتحال میں بیرونِ ملک سے دشمن عناصر ملک میں گھسے ہوئے ہیں ۔ اور ہمارے وزیر داخلہ اصل ذمہ دار کی طرف توجہ کرنے کی بجائے امریکی ایجنڈے کو تائید دینے والا بیان دیکر پوری قوم کو نظریاتی جنگ میں اُلجھائے رکھتے ہیں ۔ 6. پاکستان کے حکمرانوں کو اپنے مفاد کے لئے قوم اور وطن سے بڑھ کر اپنے مذہب کو بھی رسوا کرنا پڑے تو اِس سے بھی نہیں چوکتے۔ اپنے چند روزہ مفاد کے لئے مجاہدین اور نظریۂ اسلام کی قربانی تو برسہا برس سے پاکستان میں جاری ہی ہے،اگر اپنے مقاصد کے لئے اسلام کا استحصال بھی کرنا پڑے تو انھیں کوئی پروا نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ریمنڈ کے معاملے پر جب عالمی قوانین سے کوئی حل نہ نکلا تو قصاص ودیت کے ان اسلامی قوانین کا استحصال کیا گیا جن کی تشریح پر آئے روز پاکستان میں میڈیا پر سوالیہ نشان پیدا کئے جاتے ہیں ۔اسلام میں دیت تو ظالم فریق ادا کرتا ہے لیکن اس واقعے میں حکومت نے درست ہی کیا کہ خود دیت دے کر یہ ثابت کیا کہ چونکہ پاکستان میں دہشت گردی کی یہ فضا قائم کرنے ، امریکہ کے فرنٹ لائن اتحادی بننے اور امریکی غنڈوں کے کھلے عام پھرنے کی اصل مجرم حکومت ہے، اسی لئے حکومت کو ہی ظالم فریق ہونے کے ناطے یہ خون بہا دینا چاہئے۔گویا ریمنڈ کے کیس میں امریکی قاتل اور پاکستانی عوام وحکومت دو فریق نہیں ہیں بلکہ مقتولین کے ورثا اور پاکستانی مقتدرہ دو فریق بن کرسامنے آئے۔حالانکہ درحقیقت یہ کھلم کھلا فساد فی الارض اور دہشت گردی کا واقعہ تھا۔ ایسا قطعاً نہیں ہوا کہ کسی امریکی نے دو پاکستانیوں کو ذاتی دشمنی کی بنا پر خاموشی کے ساتھ قتل کردیا ہو، بلکہ رعونت اور تکبر کے ساتھ کھلم کھلا دہشت گردی کا علانیہ ارتکاب کیا گیا۔حکومت کی طرف سے ریمنڈ کی معافی کے بعد اب ہر پاکستانی کسی غیر ملکی سے رعب و دہشت محسوس کرنے لگا ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ پاکستانی حکومت اس غیر ملکی کو قتل کرنے پر خون بہا اداکرکےقانونی تقاضےپورا کردے۔ یہ وہ بدترین رویہ اور سوچ