کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 58
میں موجود تھا اور احادیث کی تحقیق میں امام سیوطی رحمہ اللہ نے ایک غیر معیاری اور اُصول محدثین کے خلاف طریقہ اختیار کیاتھا، صاحب ِکتاب نے اسی طریقہ کو اختیار کیا ہے اور تحقیق کے لحاظ سے جو تشنگی اور نقص الجامع الکبیر میں موجود تھا، وہی خامیاں اس کتاب میں بھی موجود ہیں ۔ لہٰذا عام قارئین جب تک کنزالعمال کی بخاری و مسلم کے سوا دیگر احادیث کی تحقیق کے بارے کسی ماہر محقق سے پوچھ نہ لیں ، اس کی صحت پر اعتماد نہ کریں بلکہ اگر کنزالعمال سے کسی حدیث کاحوالہ دینا ہوتو اس کی صحت و ضعف کی آگاہی حاصل کرنے کے بعد یہ اقدام کریں کیونکہ حدیث کی تحقیق و تدقیق اور صحت و ضعف کی شناخت کیے بغیر احادیث کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کےبارے احادیث ِصحیحہ میں سخت وعید وارد ہوئی ہے۔
7.الجامع الأزهر من حديث النبي الأنور
مصنف:عبد الرؤف بن تاج العارفین بن علی الحدادی المناوی(م1031ھ)
یہ کتاب امام حافظ عبدالرؤوف رحمہ اللہ بن تاج الدین علی بن حدادی مناوی شافعی کی احادیث نبویہ پر ایک مایہ ناز کتاب ہے، جواحادیث نبویہ کابہت عظیم ذخیرہ اور غالباً سب سے بڑا مجموعہ ہے۔
سبب تالیف
کتاب ہذا کی تالیف کا سبب امام سیوطی کے اس دعویٰ کو غلط ثابت کرنا تھا، جو اُنہوں نے کتاب الجامع الکبیر کے مقدمہ میں کیا تھا یا ان کے مقدمہ سےمترشح ہوتا تھا کہ اُنہوں نےاس کتاب ’الجامع الکبیر‘ میں تمام احادیث نبویہ (قولی و فعلی) کا بالاستیعاب احاطہ کیا ہے اور یہ کتاب تمام احادیث ِنبویہ کو محیط ہے۔
امام سیوطی کا یہ دعویٰ حقیقت کے منافی ہونے کے ساتھ اہل علم و تحقیق کے لیے بھی نقصان دہ تھا، کیونکہ امام سیوطی کے اس پرزوردعویٰ کے سبب علما میں یہ بات راسخ ہوچکی تھی کہ جو حدیث الجامع الکبیر میں نہ ملے، وہ ذخیرۂ حدیث سے خارج او ربے اصل ہے۔اس خطرہ کے پیش نظر حافظ مناوی نے الجامع الکبیر پر مزید احادیث جمع کرکے امام سیوطی کےدعویٰ کو غلط ثابت کیا۔ دوسرا اُنھوں نے ہر حدیث پر صحت و ضعف کے حکم کا التزام کرنےکا دعویٰ کیا۔مؤلف اس کتاب کے سبب تالیف کو خود مقدمہ کتاب میں ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں :
ومن البواعث علىٰ تالیف هذا الکتاب أن الحافظ الکبیر الجلال السیوطی ادعی أنه جمع في کتابه ’الجامع الکبیر‘ الأحادیث النبوية، مع