کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 56
راوی حدیث کے نام سے مطلع ہونا لازم ہے۔ ان دو صورتوں سے عدم واقفیت کی صورت میں اس کتاب کی کسی بھی حدیث کوتلاش کرنا انتہائی دشوار اور ناممکن ہے۔
2. الجامع الکبیر میں سے کسی بھی فقہی موضوع مثلاً نماز، زکاۃ اور بیع وغیرہ کے متعلقہ تمام روایات کا احاطہ کرنا او راطلاع پانا ناممکن ہے ، البتہ پوری کتاب کو کھنگالنے سے یہ مقصود حاصل ہوسکتا ہے جو تقریباً ناممکن اور نہایت مشکل کام ہے۔
3. اَحادیث کو کتب ، ابواب، فصول اور تراجم کے تحت ذکر کرنا حدیث کی شرح اور اس سے استدلال کے مترادف ہے جب کہ الجامع الکبیر ان تمام چیزوں سے بالکل عاری ہے۔
یہ اسباب و محرکات تھے، جن سے متاثر ہوکر اور الجامع الکبیر کو مفید ترین بنانے کے لیے مؤلف نے کنزالعمال کو ترتیب دیا او رکنز العمال کی تیاری کے لیے مؤلف نے پانچ مراحل طے کیے:
پہلا مرحلہ:علامہ متقی نے اولاً امام سیوطی کی کتابالجامع الصغیر و زیادته (قولی احادیث) کو جمع کیا ، اسے فقہی ابواب پر مرتب کیا او راس کا نام منهج العمّال في سنن الأقوال رکھا۔
دوسرا مرحلہ: دوسرے مرحلے میں الجامع الکبیر کی الجامع الصغیر کےعلاوہ بقیہ احادیث کو فقہی ابواب پر ترتیب دیا گیاہے اور اس کتاب کو الإکمال لمنهج العمال سے موسوم کیا گیا ہے۔
تیسرا مرحلہ: اس مرحلہ میں مؤلف موصوف نے گذشتہ دونوں کتابوں منهج العمّال اور الإکمال لمنهج العمال کو جمع کیا ہے، البتہ ان دونوں کتب کی اَحادیث میں بایں صورت امتیاز کیا ہے کہ وہ عنوان باندھنے کےبعد اس کے تحت اولاً ’منہج الأعمال‘ اس عنوان کےمتعلق احادیث ذکر کرتے ہیں پھر الاکمال کی احادیث نقل کرتے ہیں اور انہوں اس کتاب کو غاية العمّال في سنن الأقوال کا نام دیا ہے۔
چوتھا مرحلہ: اس مرحلہ میں علامہ متقی ہندی نے الجامع الکبیر کی فعلی احادیث کو فقہی ابواب پر مرتب کیا او راس کا نام مستدرك الأقوال بسنن الأفعال رکھا۔
پانچواں مرحلہ:اس مرحلہ میں مؤلف نے غاية العمّال في سنن الأقوال اور مستدرك الأقوال بسنن الأفعال کو ایک کتاب میں فقہی ترتیب پر جمع کیا ہے۔ پھر ہرکتاب میں پہلے اس موضوع کے متعلق غایة العمّال (قولی احادیث) سے احادیث نقل کرتے ہیں پھر اس موضوع کی مستدرك الأقوال(فعلی احادیث) سے احادیث ذکر کرتے ہیں ۔
مثلاً کتاب الایمان من غایة العمّال (یعنی قولی احادیث)نقل کرتے ہیں پھر ان کے اختتام پر کتاب الایمان من المستدرك الأقوال (فعلی احادیث) بیان کرتے ہیں اور اس کتاب