کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 54
علامہ متقی ہندی رحمہ اللہ نے کنزالعمال کے شروع میں جمع الجوامع کی تیاری میں امام سیوطی کے زیرمطالعہ تقریباً 80 کتب کا ذکر کیا ہے لیکن فی الواقع کتاب کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ جمع الجوامع کے لیے احادیث کے انتخاب میں محولہ کتب کی تعداد80 سے زائد اور سو کتب کےلگ بھگ ہے۔ اتنی کتابوں سے احادیث کا انتخاب اور تحقیق و تدقیق علامہ سیوطی کے کثرتِ مطالعہ ، عمدہ ذوق ، حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص قلبی لگاؤ اور اشاعت ِحدیث کے بے تحاشا جذبہ کا بین ثبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے اس خدمت ِحدیث کے عمل کو قبول کرے اور اُنہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین
اَحادیث کی تعداد
امام سیوطی رحمہ اللہ کا نقطہ نگاہ تمام احادیثِ نبویہ کو جمع کرنا تھا، لیکن تمام کوشش اوربساط بھرمحنت کے باوجود وہ اس مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے او راُنہوں نے جمع الجوامع میں جو احادیث جمع کی ہیں ان احادیث کی کل تعداد 46624 ہے۔پھر ان کے بعد عبدالرؤف مناوی شافعی نے احادیث ِنبویہ کو جمع کرنےکا عزم کیا اور اُنہوں نے الجامع الأزهر من حدیث النبی الأنور میں جمع الجوامع سےبہت زیادہ روایات کا اضافہ کیا جو احادیث جمع الجوامع میں مذکور نہیں تھیں ۔
نقائص وعیوب
الجامع الکبیر احادیث نبویہ کا وسیع ترین ذخیرہ ہے جس میں کسی بھی متعلقہ مسئلہ كی اطلاع پانا ، کسی بھی موضوع کے متعلق مواد حاصل کرنا اور معروف و غیر معروف روایات کی تلاش کرنا ممکن ہے، لیکن اس اہمیت و افادیت کےباوجود اس کتاب میں کچھ عیوب و نقائص ہیں جس کی وجہ سے کتابِ ہذا سے استفادہ کرنا کافی مشکل اور ماہر محقق اور پختہ کار عالم کے سوا اس کی احادیث کا سراغ لگانا آسان نہیں ۔ذیل میں اس کتاب کی کچھ خامیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی جاتی ہے:
1. قولی احادیث کی ترتیب ہجائی ہے جس وجہ سے قولی حدیث کوتلاش کرنا نہایت پیچیدہ مرحلہ ہے کہ جب تک قاری کو تمام حدیث یا حدیث کے ابتدائی کلمات یاد نہ ہوں گے ، حدیث کی تلاش انتہائی مشکل ہے۔
2. فعلی احادیث کی ترتیب مسند و معجم کی ترتیب پر ہے لہٰذا جب تک راوئ حدیث کا نام ذہن نشین نہ ہوگا، حدیث کی تلاش محال ہوگی اور انتہائی مغز ماری اور سر کھپائی کے بعد بھی آپ کورے کے کورے اور مطلوبہ نتائج سے بےبہرہ رہیں گے۔