کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 53
قسم ثانی میں وہ کتب شامل ہیں جو صحیح،حسن اور ضعیف روایات پر مشتمل ہیں اور ضعیف حدیث کا سبب ِضعف غالبًا بیان کردیا جاتاہے او ریہ کتب درج ذیل ہیں :
(1) سنن ابی داؤد (2) جامع ترمذی(3) سنن نسائی (4) سنن ابن ماجہ (5) مسند ابی داؤد الطیالسی (6) مسنداحمد بن حنبل و زوائد مسند (7) مصنف عبدالرزاق (8) مصنف ابن ابی شیبہ (9) سنن سعید بن منصور (10) مسند ابی یعلیٰ (11) طبرانی کی تینوں معاجم: معجم کبیر، معجم اوسط، معجم صغیر (12) امام دارقطنی کی تالیفاتِ سنن دارقطنی و دیگر کتب (13) حلیۃ الأولیاء لأبی نعیم (14) سنن بیہقی (15)شعب الإیمان للبیہقی
مسند احمد کی احادیث کے متعلق بھی امام سیوطی کا موقف ائمہ حدیث سے جداگانہ ہے، مسنداحمد کی روایات کے متعلق اپنا نقطہ نظر ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں :
کل ما في مسند أحمد فهو مقبول، فإن الضعیف الذي فیه یقرب من الحسن
’’مسنداحمد کی ہر حدیث مقبول ،قابل احتجاج ہے اور اس کتاب کی ضعیف روایت بھی حسن حدیث کے حکم کے قریب ہے۔‘‘
قسم ثالث :امام سیوطی رحمہ اللہ نے صحت و ضعف کے اعتبار سے تیسری قسم میں وہ کتب شامل کی ہیں ، ان کےنزدیک جن میں تمام روایات ضعیف ہیں ، وہ کتب مندرجہ ذیل ہیں :
(1) الضعفاء للعقیلی (2) الکامل فی الضعفاء الرجال لابن عدی (3) تاریخ بغداد (4)تاریخ دمشق لابن عساکر (5) نوادر الأصول للحکیم الترمذی (6) تاریخ نیسابور للحاکم (7)تاریخ ابن الجارود (8) مسند الفردوس للدیلمی
چنانچہ مؤلف ان کتب احادیث کی طرف احادیث کی نسبت کردینے کے بعد اسباب ضعف بیان کرنے سے خود کو بری الذمہ سمجھتے ہیں ،یعنی مؤلف کے نزدیک ان کتابوں کا حوالہ ہی حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ سمجھا جائے۔
مصادرِ کتب
چونکہ امام سیوطی کا ارادہ تمام قولی و فعلی احادیث کو یکجا کرنا تھا، اس لیے انہوں نے بالاستیعاب تقریباً کئی متونِ احادیث کو کھنگالا اور ان سے قولی و فعلی احادیث منتخب کرنے کی حتیٰ الامکان پوری کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے دسیوں کتب احادیث کا مطالعہ کیا جن کی تعداد سو کتب کےلگ بھگ بنتی ہے۔