کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 52
رموز کا استعمال قولی اور فعلی احادیث کی تخریج کے لیے رموز استعمال کیےگئے ہیں جن کی توضیح درج ذیل ہے: 1.(ح) بخاری2. (م) مسلم 3. (د) ابوداؤد4. (ت) ترمذی5. (ن) نسائی6.(ہ) ابن ماجہ7.( حم) مسنداحمد8. (حب) صحیح ابن حبان 9. (ك) مستدرک حاکم 10. (ض) المختارۃ للضیاء المقدسی 11. (ط) مسندطیالسی12.(عم) زوائد المسند لعبداللہ یعنی احمدبن حنبل13.(عب) مصنف عبدالرزاق14. (ش) مصنف ابن ابی شیبہ15. (ص) سنن سعید بن منصور16.(ع)مسندابویعلیٰ17.(طب) معجم طبرانی کبیر18. (طس) معجم طبرانی اوسط19. (طص) معجم طبرانی صغیر 20. (قط) سنن الدارقطنی (اگر روایت سنن میں ہو تو (قط) استعمال کرتے اور اگر کسی او رکتاب میں ہو تو کتاب کی صراحت کردیتے ہیں ۔21.(حل) حلیۃ الاولیاء لأبی نعیم22. (ق) سنن الکبریٰ للبیہقی (اگر روایت سنن بیہقی میں ہو تو (ق) رمز استعمال کرتے ہیں اور اگر امام بیہقی کی دوسری کتب میں روایت ہو تو توضیح کردیتے ہیں ۔23. (ھب) شعب الایمان للبیہقی24. (عق) الضعفاء للعقیلی25.(عد) الکامل فی الضعفاء الرجال لابن عدی26. (خط) تاریخ بغداد (27)(کر) تاریخ ابن عساکر پھر کچھ کتب کے رموز مستعمل نہیں بلکہ اصل نام ذکر کردیئے گئے۔ اَحادیث کی تصحیح و تضعیف کا عجیب اُسلوب امام سیوطی نے زیرتذکرہ کتاب میں فقط نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی اور فعلی احادیث ہی نقل نہیں کیں بلکہ احادیث کے صحت و ضعیف کےحکم کا اہتمام بھی کیا ہے۔لیکن ان کی تصحیح و تضعیف کا انداز یہاں بھی محدثانہ اُصولوں سے جداگانہ اور ان کی ذاتی اختراع کا شاخسانہ ہے۔ انہوں نے جمع الجوامع میں مذکور کتابوں کو صحت و ضعف کے لحاظ سے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے: قسم اوّل میں درج ذیل کتابوں کی احادیث صحیح ہیں اور جمع الجوامع میں ان کتب کی روایات کو صحت پر محمول کیا گیا ہے: (1) صحیح بخاری (2)صحیح مسلم (3)مستدرک حاکم (البتہ بعض مقامات پر حاکم کے تساہل کے مؤاخذت کی وضاحت بھی کردی گئی ہے۔ (4) المختارۃ للضیاء المقدسی (5) صحیح ابن حبان (6) صحیح ابن خزیمہ (7) مؤطا امام مالک (8) مستخرج ابوعوانہ (9) الصحاح لابن السکن (10) المنتقیٰ لابن جارود (11) المستخرجات