کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 51
قدم علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم سبي فإذا امرأة من السبیّ تسعی، إذا وجدت صبیا في السبی أخذته فألصقته ببطنها ورضعته فقال لنا النبي صلی اللہ علیہ وسلم : أترون هذه طارحة ولدها في النار؟ قلنا: لا، وهي تقدر علي أن لا تطرحه، قال: الله ارحمه بعباده من هٰذه بولدها. ففعل المرأة هو سبب الحدیث. ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی لائے گئے تو ناگہاں ایک عورت (بچہ گم ہونے کی صورت میں اس کی تلاش میں )بھاگنے لگی پھر جب اس نے قیدیوں میں بچہ تلاش کیا تو اسے پکڑ کر اپنے سینے سے چپکا لیا او راسے دودھ پلانے لگی۔اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارشاد کیا:کیا خیال ہے یہ اپنے بچے کو آگ میں ڈالے گی؟ ہم نے عرض کیا: نہیں ، بشرطیکہ یہ اسےآگ میں نہ پھینکنے پر قادر ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس عورت کے اپنےبچے پر مہربان ہونےکی نسبت اپنے بندوں پر زیادہ مہربان ہے۔ چنانچہ مذکورہ عورت کا فعل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی حدیث کا سبب بنا ہے۔ 4. وہ احادیث جو مراجعت و استشہاد کے طور پر مروی ہیں ۔ قولی و فعلی اَحادیث کا طریقہ ترتیب مؤلف ِکتاب نے تمام قولی احادیث کو حروفِ تہجی کے حساب سے جمع کیا اور قولی احادیث کو مسند صحابی کی طرز پر ترتیب دیا ہے اور صحابی سے مروی مرفوع و موقوف روایت کو ہرصحابی کی الگ مرویات میں جمع کیا ہے جس کی ترتیب حسب ذیل ہے: اولاً :عشرہ مبشرہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو مقدم رکھا ہے اور ان کی مرویات اس ترتیب سےبیان کی ہیں : (1) ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ (2) عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (3) عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ (4)علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (5) سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ (6) سعید بن زید رضی اللہ عنہ (7) طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ (8) زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ (9) عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ (10) ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ثانیاً : عشرہ مبشرہ کے بعد باقی صحابہ کے نام معجم کی ترتیب سے مرتب ہیں ، پھر کنیت کے اعتبار سے، اس کے بعد مبہم رواۃ، پھر عورتوں کے اسما اسی ترتیب سے ہیں ۔پھر مرسل احادیث کا بیان ہےجو ان کے راویوں کے ناموں اور کنیّتوں کی ترتیب سے مرتب ہیں ۔