کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 5
حکومت خود شامل ہے۔ پاکستانی عوام یہی سمجھتے ہیں کہ روحانی مراکز اور عوامی مقامات پر ہونے والے یہ حملے امریکی منصوبہ بندی کے ساتھ ریمنڈ ڈیوس کے باقی ساتھی کروا رہے ہیں جن کو حکمران پکڑنے کی بجائے اعزاز وافتخارکے ساتھ امریکہ کو واپس تحفہ میں دے کر اپنے شخصی مفادات کے دام کھرے کر لیتے ہیں ۔
5. ریمنڈ کی رہائی کے واقعہ سے ہماری مقتدرہ کے چہرے پر پڑی منافقت اور عیاری سے بھی پردہ اُٹھتا ہے۔ یہی ہماری حکومتیں ہیں جو کئی برسوں سے امریکہ کے مطالبے پر اسلام کے خلاف محاذ کھولے بیٹھی ہیں ۔ امریکہ کی ’نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں ان کی شرکت، امریکہ سے اربوں ڈالروں کے قرضے اور اس طرح امریکہ کی کاسہ لیسی کے اصل مقاصد بالکل واضح ہوچکے ہیں ، لیکن ہمارے حکمران میڈیا کے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اس جنگ کو پاکستان کی جنگ بنائے بیٹھے ہیں ۔ اہل دین کو پاکستان دشمن اور امن دشمن نجانے کیا کیا باور کراتے ہیں ، درحقیقت یہ خود امریکہ اور اپنے مالی مفادات کے غلام ہیں ۔آج پاکستانی بخوبی جانتے ہیں کہ ریمنڈ کی رہائی کے نتیجے میں عوامی جذبات کی تائید کون کررہا ہے؟ جماعت اسلامی یا جماعۃ الدعوۃ او رتحریک انصاف ہی اس موقع پر میدانِ عمل میں آنے والی جماعتیں ہیں ۔ یہی وہ جماعتیں ہیں جو سوات اورطالبان و وزیرستان کے مسئلے پرسختی اور جارحیت کی بجائے مفاہمت سے مسائل کو حل کرنے کی داعی رہی ہیں ۔ جبکہ پاکستانی مقتدرہ امریکی مطالبے پر پاکستانی قوم کو آپس میں برسر پیکار کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ریمنڈ کا واقعہ ایسا واضح معاملہ ہے جس میں ہماری مقتدرہ کے لئے عوام اور میڈیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ممکن نہیں ہوا، وگرنہ آج تک عوام کو بدھو بنا کر ہمارے حکمران قوم کو آپس میں نظریاتی طورپر لڑاتے اور اپنے مفادات حاصل کرتے رہے ہیں ۔28 مارچ 2011ء کےنوائے وقت میں طالبان کے قائد ملا عمر کا یہ بیان شائع ہوا ہے کہ ’’سکولوں ، ہسپتالوں او رعوامی مقامات پر حملے کرنے والے طالبا ن نہیں ہوسکتے۔‘‘ اس سے اہل اسلام کاایسی کاروائیوں کے بارے میں واضح موقف سامنے آجاتا ہے، لیکن ہماری