کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 49
ان کتب کی قولی احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔نیزتخریج حدیث کے بعد صحابی کانام بیان کردیا گیا ہے۔ اَحادیث کی تحقیق کا طریقہ 1. پیش نظر کتاب میں اَحادیث کی تحقیق اور احادیث پر صحت و ضعف کا حکم لگانے کا انداز محدثین کے اُصول سےبالکل مختلف اور مصنف کی ذاتی ایجاد ہے۔ چنانچہ مصنف درج ذیل کتب:بخاری، مسلم ، ابن حبان، مستدرک حاکم، المختارۃاز ضیاء مقدسی، موطا مالک، ابن خزیمہ، مستخرج ابی عوانہ، ابن السکن، المنتقیٰ از ابن جارود اور مستخرجات کی احادیث کو صحیح قرار دیتے ہیں ۔ اور سنن ابو داود کی وہ روایات جن پرامام ابوداود رحمہ اللہ نے سکوت اختیار کیا ہے، کو حسن تسلیم کرتے ہیں ۔ 2. ترمذی، ابن ماجہ، ابوداود،مسندطیالسی، مسنداحمد، زوائد عبداللہ بن احمد،مصنف عبدالرزاق، سنن سعید بن منصور، مصنف ابن ابی شیبہ، مسندابی یعلیٰ، طبرانی کبیر، اوسط، دارقطنی، حلیۃ الاولیاء از ابو نعیم، سنن بیہقی اور شعب الایمان از بیہقی میں صحیح، حسن، ضعیف روایات ہیں جن کے حکم کی غالباً وضاحت کردی گئی ہے۔ 3. البتہ مصنف کے ہاں مسنداحمد کی تمام روایات مقبول ہیں اور اس کی ضعیف روایات کو بھی حسن کے قریب کا درجہ دیا گیا ہے۔ 4. الضعفاء ازعقیلی، کامل ابن عدی، تاریخ بغداد، تاریخ ابن عساکر، حکیم ترمذی، ابن نجار اور مسند الفردوس از دیلمی کی روایات مصنف کے ہاں ضعیف و ناقابل اعتبار ہیں ۔لہٰذا ان کی طرف ضعف کی نسبت کو درخورِ اعتنا نہیں سمجھا گیا۔ احادیث پر یہ حکم امام سیوطی رحمہ اللہ کی ذاتی اختراع ہے، جسے اُصولِ حدیث کے موافق نہ ہونے کی وجہ سے محدثین نے قبول نہیں کیا، بلکہ علامہ عبدالرؤوف المناوی نے ’الجامع الصغیر وزیادتہ‘ کی شرح فتح القدیر میں راویوں پر بحث کی ہے اور ضعیف و ناقابل اعتبار روایات کی اُصولِ حدیث کی روشنی میں وضاحت کی ہے۔ احادیث کی صحت وضعف پر مزید کام کی ضرورت کی بنا پر محقق العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اسی کتاب کی تحقیق کی ہے اوراُنہیں تین ضخیم جلدوں میں مرتب کیا ہے۔ دو جلدیں صحاح و حسان احادیث پر مشتمل ہیں اور ایک جلد ضعیف و موضوع روایات پر مشتمل ہے۔ نیز علامہ البانی رحمہ اللہ نے احادیث کی تخریج میں مزید اضافہ بھی کیا ہے۔