کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 46
اَحادیث درج ہیں اور احادیث کی کثیر تعداد پرمشتمل احادیث کا گراں مایہ گنجینہ ہے۔
2. کتاب مذکورہ میں ایسی نادر و نایاب کتب کی احادیث ہیں کہ محقق کا ان کتب تک رسائی حاصل کرنانہایت مشکل بلکہ بعض کتب پر تو اطلاع پانا بھی ناممکن ہے۔
3. احادیث کی ترتیب کاطریقہ انتہائی سہل ہے کہ تخریج و تحقیق کا ذوق رکھنے والوں کے لیے احادیث کی تخریج نہایت سہل ہے۔
4. اسناد کی بحث اورراویوں کے احوال کے بیان کے اعتبار سے یہ کتاب نہایت مفید ہے۔
نقائص و مؤاخذات
1. مؤلف نے کتاب کےمقدمہ میں تحریر کیا ہے کہ وہ ہر حدیث پراس کے موافق صحت وضعف کا التزام کریں گے ،لیکن وہ اس شرط کا التزام نہ کرسکے، کیونکہ کئی روایات ہیں جن کی تحقیق کا سرے ہی سےاہتمام نہیں ۔
2. احادیث کی ترتیب نہایت مشکل ہے کہ عام آدمی کا اس کتاب سے احادیث تلاش کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ جسے حدیث کے شروع کےالفاظ یاد نہ ہوں ، اس کے لیے متعلقہ حدیث تک پہنچنا جوئے شیر لانےکےمترادف ہے۔
3. اگر کسی معین موضوع کی احادیث مطلوب ہوں تو انہیں تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اس لیے پوری کتاب کھنگالنا لازم ہے جو انسانی بساط سے بالاتر ہے۔
4. مکرر احادیث بےشمار ہیں ۔
مذکورہ بالا تینوں کتب کا تعلق مکرر احادیث کو یکجا کرنا اور ان میں تکرار کا خاتمہ کرنا ہے، جیسا کہ بعد میں آنے والی کتب کا مقصد بھی یہی ہے ، تاہم ا ن تین اور بعد میں آ نے والی چار کتب میں یہ فرق ہے کہ ان میں چند مخصوص کتابوں کی حد تک یہ کام کیا گیا ہے ، جبکہ بعد میں آ نے والی کتب میں اس مقصد کو تمام امکانی ذخیرہ حدیث تک توسیع دے دی گئی ہے۔
4.الجامع الصغير و زيادته كا تجزیہ (مختصر قولی احادیث)
مؤلف:حافظ جلال الدین ابوالفضل بن ابی بکر بن محمد بن سابق سیوطی (م911ھ)
مجلدات:3 تعدادِ احادیث:14662
علامہ سیوطی رحمہ اللہ کی حدیث پر گراں قدر تصنیف ہے، جسے علماے کرام نے شرفِ قبول بخشا اور یہ اپنی افادیت کے پیش نظر عوام وخواص میں معروف و مشہور ہے پھر اپنے وسیع ذخیرۂ حدیث کی وجہ