کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 45
ایک بہترین اور انتہائی مفید کتاب ہے۔
5. حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس کتاب کی تکمیل کے قریب پہنچ گئے تھے۔مسند ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ زیر تکمیل تھی کہ قبل از تکمیل اللہ تعالیٰ کو پیارےہوگئے۔ پھر مسندابی ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ابن کثیر کی طرز پر ابوعبداللہ عبدالسلام بن محمد بن عمر بن قلوش نے تین جلد میں مکمل کیا۔ یوں اس کتاب میں جو کمی رہ گئی تھی، اس کا اِزالہ ہوگیا۔
6. اَحادیث کو مسند کی طرز پر یعنی ہر صحابی کی علیحدہ روایات بنام صحابی حروفِ تہجی کے اعتبار سے جمع کی ہیں اور جن صحابہ سے روایت کرنے والے شاگردوں کی تعداد زیادہ ہے، اُنہیں معجم کی ترتیب پر جمع کیا ہے۔
7. اسمائے رواۃ کی ترتیب میں اَوّلا اسماء، ثانیاً کنیٰ، ثالثاً مبہم رواۃ، رابعًا عورتوں کے نام ہیں ۔ یہ سلسلہ سولہویں جلد تک ہے۔اس کے بعد مشہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایات کا علیحدہ سلسلہ ہے۔ چنانچہ 17 جلد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ و عثمان رضی اللہ عنہ ، 18 جلدمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، 19و 20 جلد میں علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب، 21، 22، 23 جلد میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ ، 24، 25 جلد میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ، جلد 26 میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ،جلد 27 میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، جلد28، 29 میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، جلد30، 31، 32 میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، جلد 34 میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ، جلد 35، 36، 37 میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایات ہیں پھر جلد 38، 39، 40 میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات جمع کی گئی ہیں ۔
8. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مختصر و مطول تراجم ذکر کیے گئے ہیں ۔
9. بعض راویوں سے کوئی روایت مروی نہیں ، لیکن اسماء کی ترتیب میں اُنہیں بھی ذکر کردیا گیا ہے، مثلاً ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف، ابراہیم بن ابی موسیٰ اشعری اور ابراہیم نجار وغیرہ ان کی اس کتاب میں کوئی روایت نہیں ہے۔
10. اسی طرح ابراہیم بن محمدسےکوئی روایت تو منقول نہیں ، لیکن ترتیب اسماء میں ان کے نام کے تحت ان کے فضائل و مناقب جمع کردیئے گئے ہیں ۔
11. شدید ضعیف روایات پر جرح کرتے اور ضعیف راوی کا ضعیف بیان کردیتے ہیں ۔
فوائد و محاسن
1. ذخیرہ اَحادیث کے اعتبار سے یہ کتاب اَحادیث کا نہایت بڑا ذخیرہ ہے جس میں نادر و نایاب