کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 44
6. کتبِ ستہ کے مصنّفین کے عناوین ابواب حذف کرنے سے فقہی استدلال اور مسائل کے استنباط کا فائدہ مفقود ہوا ہے جس سے احادیث سے مسائل مستنبط کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ 7. کتب، ابواب، فصول، فروع اور انواع کی تقسیم کا قاعدہ کلیہ مقرر نہیں بلکہ کچھ کتب کے کئی ابواب، کئی فصول اور کئی فروع و انواع ہیں لیکن کچھ کتب ابواب، فصول اور فروع و انواع سے یکسر ہی خالی ہیں ۔ کچھ کے ابواب ہیں ، فصول نہیں اور فروع میں کچھ کتب ابواب سے خالی اور فصول و فروع پر مشتمل ہیں ، اور کچھ فروع و انواع پر،خلاصہ یہ کہ کتب و ابواب کی تقسیم غیر معیاری ہے۔ 3.جامع السنن والمسانيد (مسند) مصنف:حافظ عماد الدین ابو الفداء اسماعیل بن کثیر قرشی دمشقی (م774ھ) مجلدات: 40 تعدادِ احادیث:ایک لاکھ سے زائد 1. یہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی مایہ ناز کتاب اور عظیم علمی شاہکار ہے، جس میں اُنھوں نے حدیث کی دس بڑی کتب:1. مسند احمد 2. صحیح بخاری 3.صحیح مسلم4. سنن ابی داود5.جامع ترمذی6. سنن نسائی7. سنن ابن ماجہ8. معجم کبیر طبرانی9. مسند بزار اور10.مسند ابویعلیٰ کو ایک کتاب میں جمع کیا ہے، البتہ کبھی کبھی ان کتب کے علاوہ دیگر کتب کی احادیث بھی نقل کردیتےہیں مثلاً حلية الأولياء لابی نعیم، کتاب الاصول لابن ابی الدنیا، اسد الغابۃ، الاصابۃ وغیرہ۔ ابن کثیر رحمہ اللہ ان کتب کو جمع کرنے کے بعد اس کتاب کی افادیت واہمیت ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں : ’’یہ دس کتابیں ایک لاکھ سے زائد مکرر اَحادیث پر مشتمل ہیں جن میں صحیح ،حسن، ضعیف اور موضوع روایات شامل ہیں او ریہ کتابیں بہت سے فقہی احکام ، تفسیر، تاریخ، رقائق اور فضائل و مناقب پر مشتمل ہیں ۔‘‘ (جس سے ان کتب کی جامعیت عیاں ہوجاتی ہے) 2. مسند کی طرز پر جمع شدہ اس عظیم کتاب کی حافظ ابن کثیر کی تیار کردہ جلدوں کی تعداد 37 اور اضافہ شدہ جلدوں کی تعداد تین ہے،کل جلدیں 40 بنتی ہیں ۔ 3. ڈاکٹر عبدالمعطی امین قلعجی نے جامع المسانید کی تحقیق و تخریج کی ہے۔ 4. حافظ ابن کثیر نے مسند احمد کی اَحادیث کو مقدم رکھا ہے،پھر جو حدیث کتب ِ ستہ، مسندبزار، مسند ابی یعلیٰ، معجم کبیرمیں ہو وہ حدیث نقل کرنے کے بعد ان کتب کی طرف اشارہ کردیتے ہیں او راس روایت کی متعلقہ اَسانید ذکر کردیتے ہیں ۔یوں متابعت و شواہد کی تلاش کے لیے یہ