کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 41
مقصد کے لیے کسی راوی کا نام ذکر کردیتے ہیں ۔
7. متون میں محض مرفوع روایات اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم تک اکتفا کیا جبکہ تابعین، تبع تابعین اور ائمہ وغیرہ کے اقوال شاذ و نادر ہی مذکور ہیں۔
8. کتاب کے آخر میں ایک مستقل باب میں حروفِ تہجی کے اعتبار سے راویوں کے اسماء اور مختصر تراجم کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
9. کتابِ رزین میں درج شدہ صحیح بخاری و مسلم کی احادیث کی پڑتال کے لیے امام حمیدی رحمہ اللہ کی کتاب ’الجمع بین الصحیحین‘ سے اس کا تقابل کیا اور باقی کتب: ابوداود، ترمذی، نسائی اور موطا امام مالک کااصل کتب سے موازنہ کیا۔ یوں کتابِ رزین میں جو کمی بیشی تھی، اس کا اِزالہ ہوگیا۔
10. احادیث کی ترقیم بندی کی، لیکن زائد الفاظ کو بغیر ترقیم کے ذکر کیا۔
11. اگر کوئی حدیث بخاری و مسلم سمیت دیگر کتب ِحدیث میں بھی موجود ہو تو بخاری و مسلم کے الفاظ پر اکتفا کیا گیا، البتہ دیگر کتب میں زوائد الفاظ ہوں تو وہ بیان کردیئے گئے ہیں ۔
12. کتاب ِرزین سے جو احادیث کتبِ ستہ میں نہ مل سکیں ، ان کے لیے رواه رزین کی اصطلاح وضع کی اور آخر میں لم أجده کہہ کر کتب ِستہ میں موجود نہ ہونےکی صراحت کردی۔
13. جو حدیث کسی معنی میں منفرد ہو، اسے اس کے متعلق خاص باب میں ذکر کیا گیا ہے۔البتہ ایسی احادیث جو کثیر المعنیٰ ہوں اور کوئی خاص یا غالب معنیٰ کشید نہ کیا جاسکتا ہو تو اسے کتاب کے آخر میں ’کتاب اللواحق‘ میں ذکر کردیا گیاہے، جبکہ مختلف الجہت معانی پر مشتمل ایسی احادیث جو کسی معنیٰ میں خاص یا غالب ہو ،اسے اس خاص باب کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔
14. تخریج احادیث کے لیے رموز استعمال کئے گئے ہیں ۔
کتب و اَبواب بندی کا طریقۂ کار
1. صاحبِ جامع الأصول نے مسائل کو فقہی ترتیب پر،لیکن کتب وابواب کو حروفِ ابجدی کی ترتیب پر مرتب کیا ہے، مثلاً حرف ہمزہ کے تحت دس کتب بیان ہوئی ہیں :
1.کتاب الایمان والإسلام 2. کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة3. کتاب الأمانة4. کتاب الأمر بالمعروف5. کتاب الاعتکاف 6.کتاب إحیاء الأموات7.کتاب الإیلاء8. کتاب الأسماء والکنیٰ9. کتاب الآنية10. کتاب الأمل والأجل
2. ابواب بندی میں اَوّلاً’کتاب‘، ثانیاً ’ابواب‘، ثالثاً ’فصول‘ پھر ’فروع‘، پھر انواع کی ترتیب