کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 40
کتاب ِرزین میں خامیاں امام رزین رحمہ اللہ نے اپنی اس کتاب کو جدید اورمفید ترتیب پر مرتب کیا اور متونِ حدیث کے اہم مآخذ کو ایک کتاب کی شکل میں ترتیب دیا جس میں شائقین علوم حدیث کے لیے ایک کتاب میں جمع شدہ احادیث سےاستفادہ کرنا نہایت آسان تھا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتاب رزین میں کئی نقائص تھے جن کا اِزالہ بڑاضروری تھا۔ 1. احادیث کے اختصار کے باوجود مکرر احادیث کافی تھیں ، دوسرے لفظوں میں امام رزین کتب ِستہ سے کلی تکرار ختم نہ کرپائے۔ 2. کتبِ ستہ سے کئی اصل متون چھوٹ گئے تھے۔ 3. احادیث کو فقہی ترتیب پر جمع کیا گیا تھا، لیکن بعض احادیث کو ان کے متعلقہ تراجم کے بجائے غیر متعلقہ تراجم میں داخل کیا گیا تھا جن کا ترجمۃ الباب سے کوئی تعلق نہ تھا۔ 4. احادیث کی تبویب صحیح بخاری کے ابواب کے مطابق تھی لیکن بعض ابواب حذف کردیئے گئے تھے۔ ان نقائص اور خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حافظ ابن اثیر رحمہ اللہ نے اس کتاب کی تذہیب وتسہیل اور تہذیب کا ارادہ کیا اور کتابِ رزین کی تہذیب کو جامع الأصول سے موسوم کیا۔ 2. جامع الاصول فی احادیث الرسول؛ تعارف وتجزیہ مصنف: ابو سعادات مبارک بن محمد شیبانی المعروف بابن اثیر الجزری (م 606ھ) مجلدات:15 تعدادِ احادیث:9523 کتابِ رزین کی جامعیت و افادیت کے پیش نظر حافظ ابن اثیر رحمہ اللہ نے اس کتاب کی تہذیب و تسہیل کا ارادہ کیا اور اسے جامع ترین کتاب بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کئے: 1. کتاب رزین سے بے جا اِختصار ختم کیا۔ 2. اس میں کتب ِستہ کی جواصل احادیث چھوٹ گئی تھیں اُنہیں جامع الأصول میں شامل کیا۔ 3. جامع الأصول کو مستقل فقہی ابواب پرمرتب کیا۔ 4. بغرضِ اختصار احادیث کی اسانید حذف کردیں ۔ 5. غریب الفاظ کی توضیح و تشریح کی۔ 6. تمام سند ذکر کرنے کے بجائے راوی حدیث صحابی یا تابعی کے نام پر اکتفا کیا، البتہ کسی خاص