کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 4
خاطرمدارات کی جائے، وہ اس قدر سر چڑھتا اور مزید مطالبے کرتا جاتاہے۔ ستم یہ کہ پاکستانی حکمرانوں نے خون بہا کی رقوم بھی عوامی خزانہ سے ادا کیں تاکہ امریکہ کو اپنی وفا کیشی کا یقین دلا کر ریمنڈ کا تحفہ ان کی بارگاہ میں پیش کیا جائے۔ اس کے فوراً بعد ڈرون حملوں میں معصوم81/ افراد کے ناحق قتل کی سلامی دے کر اور اہل اسلام کی کتابِ مقدس کی توہین کر کے امریکہ نے اپنی رعونت اور پاکستانی حکمرانوں کی کسمپرسی کو پوری طرح آشکارا کردیا۔آج تین ہفتے گزرتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کے خوشامدی حکمرانوں کے اس ڈرون قتل عام کے استفسار پر نظر التفات ڈالنے کا بھی روا دار نہیں ۔ باخبر لوگ تو کہتے ہیں کہ آج تک پاکستان نے باضابطہ طور پر امریکہ سے معذرت کا مطالبہ ہی نہیں کیا۔ اس کے باوجود ریمنڈ کا تحفہ پیش کرنے والے امریکہ یاترا کر کےحق خدمت وصول کرنے کو بے چین ہیں اور جنابِِ صدر عنقریب امریکی دورے پر روانہ ہورہے ہیں ۔ ہمارے بے حمیت حکمرانوں کے یہ لچھن او رعالمی غنڈوں کی اس بے التفاتی میں اہل نظر کے لئے عبرت کی کئی نشانیاں ہیں ۔ 4. ریمنڈ کی جارحانہ فائرنگ اورمعصوم لوگوں پر ڈرون حملوں کے بعد یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ امریکہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور ہماری حکومت اس کی دہشت گردی کی معاون ہے۔ ریمنڈ کو رہا کرکے پاکستانی حکومت نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کر نے والوں کو حکومتی تحفظ حاصل ہو گا اورپاکستان میں جاسوسی ، حساس مقامات کی تصویریں ، مشتبہ افراد سے رابطے کرنے والا حکومت کی بھرپور تدبیر و تائید کے ساتھ آزاد کردیا جائے گا۔ اس کے خلاف حکومت نہ صرف کوئی ایکشن نہیں لے گی بلکہ اس کی رہائی میں مؤثر کردار بھی ادا کرے گی۔اس کے بعد حکومت ِپاکستان کا دہشت گردی کی مذمت میں بیان جاری کرنے کا کوئی تک نہیں بنتا۔ پاکستان میں ہونے والے آئے روز کے دھماکوں کے ایک اہم سراغ کو یوں آسانی سے جانے دینا دہشت گردی کے فروغ کا اہم سبب ہے جو حکومتی ایوانوں سے سرزد ہوا ہے۔پاکستان میں پانی کی طرح بہائے جانے والے خون کے تدارک کی بجائے اس قتل وغارت کے فروغ میں