کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 38
’’اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ذکر نازل کیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو وہ چیز (شریعت) کھول کر بیان کریں جو ان کی طرف نازل کی گئی ہے۔‘‘ 2. ﴿وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوْا فِيْهِ ﴾ (النحل:64) ’’او رہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کتاب اس لیے نازل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ان (لوگوں ) کے لیے اس چیز کو کھول کر بیان کریں جس میں اُنہوں نے اختلاف کیا ہے۔‘‘ ان آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو احکام وحی (کتاب و سنت) کو کھول کر بیان کرنے کی تاکید کی گئی ہے، چنانچہ حکم ربانی کی تعمیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی کتاب و سنت کی خوب تبلیغ کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی کتاب و سنت کی ترویج کا پابند کیا جس کی صراحت درج ذیل اَحادیث سے عیاں ہے: 3. عبداللہ بن عمروؓسے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بلغوا عنی ولو آیة)) (صحیح بخاری:3461) ’’میری طرف سے (لوگوں کو) پہنچاؤ خواہ ایک حدیث ہی ہو۔‘‘ 4. حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہوکر سوال کیا : کیا میں نے تمہیں دین پہنچا دیا ہے؟ اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اثبات میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اے اللہ!گواہ ہوجا: ((فليبلغ الشاهد الغائب فرب مبلغ أوعٰى من سامع)) (صحیح بخاری:1741) ’’(میرے احکامات)حاضر شخص غائب کو پہنچائے،کیونکہ کچھ لوگ جنہیں بات پہنچائی جاتی ہے، وہ سننے والے سے زیادہ ذہن نشین کرلیتے ہیں ۔‘‘ 5. پھر ان محرکات و تاکیدات کے سوا علمائے و محدثین کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بھی اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جس میں خدام حدیث او رمبلغین کے لیے چہروں کی شادابی کی دعا کی گئی ہے۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نضر الله امراءً سمع منا حدیثا فبلغه فربّ مبلغ أحفظ من سامع)) (جامع ترمذی:2657، سنن ابن ماجہ:232) ’’اللہ تعالیٰ اس آدمی کو شاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی،پھر اس کی تبلیغ کی،چنانچہ کتنے ہی لوگ ہیں جن کو بات پہنچائی جاتی ہے وہ سامع سے زیادہ یاد رکھتے ہیں ۔‘‘ مذکورہ بالا اَحکام کی اتباع میں صحابہ کرام رضوان اللہ اَجمعین نے کتاب و سنت کی تعلیمات کی تبلیغ کو مقصد ِحیات بنایا اور دین حنیف کی سربلندی اور تبلیغ دین کے لیے خود کو وقف کردیا۔پھر ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تابعین و تبع تابعین اور محدثین عظام رحمۃاللہ علیہم نے سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی