کتاب: محدث شمارہ 346 - صفحہ 3
اقتدار کی روش سے ہماری آنکھیں کھل جائیں تو اصلاح احوال کی کچھ اُمید کی جاسکتی ہے:
1. اس واقعہ سے عالمی سطح پر پاکستانی حکمرانوں اور پاکستانی عوام کے بارے میں یہ تاثر مزید پختہ ہوا کہ اُن کو پیسے دے کر سب کچھ کرایا جاسکتا ہے۔اس سرزمین میں اقدار اور غیرت نام کی چیز ناپید ہے، اگر کوئی قدر پوجی جاتی ہے تو وہ روپیہ بلکہ ڈالر ہے۔ ماضی میں بھی نواز شریف نے ایمل کانسی، بے نظیر بھٹونے یوسف رمزی اور پرویز مشرف نے سینکڑوں مجاہدین امریکہ کے ہاتھوں فروخت کرکے، پاکستان کا جو مکروہ امیج دنیا میں تشکیل دیا تھا، ریمنڈ کی رہائی کے واقعے نے اس پر مہر تصدیق ثبت کردی۔آج اگر پاکستانی دنیا بھر میں ذلت یا نفرت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں تو اس میں غیروں کو دوش دینے کی بجائے ہماری حکومتوں اور عوام کا باقاعدہ کردارموجود ہے۔
2. ریمنڈ کی اس آزادی سے معلوم ہوا کہ عالمی طاقتوں کی کاسہ لیسی اور خوشامد کے حمام میں پاکستان کے تمام سیاسی کردار ننگے ہیں ۔ امریکہ بہادر کے کاز کو پورا کرنے کے معاملے میں ان تمام کرداروں میں بے انتہا اشتراکِ عمل اور کمال کی منصوبہ بندی پائی جاتی ہے۔ اس اشتراکِ عمل کا تادمِ تحریریوں اظہار ہورہا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں ،انتظامیہ، عدالت، سیاسی جماعتوں ،فوج اور وفاقی وصوبائی حکمرانوں میں سے کسی نے اصل صورتحال سے پردہ سرکانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔بڑی سیاسی جماعتیں اگر اس میں شریک نہیں تھیں تو کم ازکم عوام کو ان حقائق تک رسائی میسر کرانےکے لئے مطالبہ اور دباؤ ڈال سکتی تھیں لیکن اس واقعہ پر پورے تین ہفتے گزر جانے کے باوجود اس کے کرداروں اور اصل منصوبہ سازوں پر تاحال اِخفا کی گھمبیر چادر تنی ہوئی ہے۔کاش پاکستان کے یہ مقتدر عناصر اپنے ملک وملت اور دین ونظریات کے تحفظ کے لئے بھی کسی درجہ میں ایسی مشترکہ کاوش کریں تو پوری قوم اُن کے ہمراہ کھڑی نظر آئے!
3. امریکہ نوازی کے لئے اس قدر پرزور سازشی تدبیر اور پاکستانی عوام کو ناراض کرنے کے بعد بھی ہماری مقتدرہ کی قابل رحم صورتحال یہ ہے کہ یہ جس محبوب امریکہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں ، اس کی ناراضگی اس کمینہ صفت کی طرح بڑھتی جاتی ہے جس کی جتنی